یہ معاملہ جھارکھنڈ کے جمشیدپور کا ہے۔ 26 جولائی کو ٹاٹانگر اسٹیشن سے بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔ بچی کے غائب ہونے کے پانچویں دن منگل رات 9 بجے رام دھین باغان سے اس کی سر کٹی ننگی لاش بر آمد کی گئی۔ بچی کا سر ابھی نہیں ملا ہے۔
رائٹ ٹو فوڈ مہم کے لیے کام کرنے والے جیاں دریج کو جمعرات کی صبح ضابطہ اخلاق کے دوران انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پبلک میٹنگ کرنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
ہرایک چوکیدار ایک تھانہ کے تحت 10 گاؤں کی نگرانی کرتا ہے۔ ہر چوکیدار کو 20000 روپے تنخواہ ملتی ہے۔
جھارکھنڈ میں عیسائی تنظیم اور چرچ ،ریاستی حکومت کے رویے پر لگاتار سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ واقعات کو مرکز میں رکھکر بی جے پی، آر ایس ایس اور وی ایچ پی بھی مشنری اداروں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہے۔
جھارکھنڈ میں سماجی کارکنوں کو ان دنوں کئی طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی لوگوں پر مقدمہ درج ہوئے ہیں تو کچھ لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ وہیں، سوامی اگنیویش جیسے سماجی کارکن کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔
گریڈیہہ ضلع کے منگرگڈی گاؤں میں رہنے والی عورت کی فیملی 6 مہینے سے مانگکر پیٹ بھر رہی تھی۔انچارج ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بھوک سے نہیں ہوئی موت۔بلاک سپلائی آفیسر اور مکھیا نے موت کی وجہ بھوک بتائی۔ گریڈیہہ:جھارکھنڈ کے گریڈیہہ ضلع میں ایک 58 سالہ بزرگ خاتون کی […]
جموں و کشمیر کے کٹھوعہ اور اتر پردیش کے اناؤمیں گینگ ریپ کے واقعات کے درمیان جھارکھنڈ میں ریپ کے واقعات لگاتار جاری ہیں۔ جھارکھنڈ میں لڑکیوں کی عزت اور جان کی حفاظت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ دراصل گاؤں اورقصبوں سے لےکر راجدھانی رانچی میں اسکول، کالج […]