سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس کومتضاد معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیےکیونکہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ ہم اس پر شنوائی کریں گے۔ مرکز اور ریاستوں کو نوٹس جاری کیے جائیں جن پر چار ہفتے میں جواب دیا جائے۔
کیرل ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف پولیس کی زیادتی کے مبینہ واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے۔
ویڈیو: گزشتہ جمعہ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ ریزرویشن سروس یا پرموشن میں اختیاری ہے،لازمی نہیں، ریاست اپنی صوابدید سے طے کر سکتی ہے کہ انھیں ریزرویشن دینا ہے یا نہیں۔ اسی مدعے پر سپریم کورٹ کے وکیل کے ایس چوہان، سینئر صحافی اشوک داس اور سینئر صحافی براج سوین کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
جھارکھنڈ کے سمڈیگا میں 2017 میں سنتوشی نامی 11 سالہ ایک بچی کی بھوک کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔اس بچی کی ماں اور بہن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔فیملی کا کہنا ہے کہ آدھار سے راشن کارڈ لنک نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی فیملی کو راشن نہیں دیا گیا تھا۔
پلواما حملے کے بعد گزشتہ 3 اپریل کو جموں و کشمیر حکومت نے لوک سبھا انتخابات کے دوران سکیورٹی فورسز کی آمد ورفت کے مدنظر ہفتے میں دو دن قومی شاہراہ نمبر 44 پر شہریوں کی آمدورفت پر پابندی لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایسا قدم کارگل جنگ کے وقت بھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔
کورٹ نے گجرات کے ٹونا بندرگاہ سے جانوروں کے ایکسپورٹ پر پابندی لگانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو اقتدار کا غلط استعمال بتایا۔
ہماچل پردیش میں ہوئے ایک ایسڈ اٹیک کے الزام میں سزا کاٹ چکے دو مجرموں کو متاثرہ کو اضافی معاوضہ دینے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے جرم میں کسی طرح کی نرمی کی گنجائش نہیں ہے۔ متاثرہ کو ایسے حملے سے صدمہ پہنچا ہے اس کی بھرپائی مجرموں کو سزا دینے یا کسی بھی معاوضے سے نہیں کی جا سکتی۔
جھارکھنڈ حکومت نے تو بھوک مری کے مدعے سے اپنا منھ ہی پھیر لیا ہے۔ الٹا، جو لوگ بھوک مری کی صورت حال کو اجاگر کر رہے ہیں، حکومت ان کی منشا پر لگاتار سوال کر رہی ہے۔
جھارکھنڈ کی رگھوبر داس حکومت غذائیت پرزوردے رہی ہے۔ پورا ستمبر غذائیت کے مہینے کے طور پر منایا گیا۔تقریبات کی ہوڑ رہی، وزیر اور افسر لگے رہے، لیکن 4 مہینے سے آنگن باڑی مراکز میں حاملہ خواتین اور بچوں کو غذا نہیں مل پا رہی ہے۔
اس مدعے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ 12 ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں پر ایک سے 5لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے
مدھیہ پردیش کے ڈبلیو سی ڈی ڈپارٹمنٹ(Women and Child development)کےاعداد و شمار کے مطابق ریاست میں جنوری 2016 سے جنوری 2018 کے درمیان قریب 57000 بچوں نے غذائی قلت کے سبب دم توڑ دیا۔