حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے بعد سواتی مالیوال نے کہا کہ ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد مجرم کی پہچان کروانا تھا۔حالانکہ، میں نے ویڈیو ڈیلیٹ کر دیا ہے اور پولیس سے رپورٹ مانگی ہے۔ اگر میں نے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے تو معافی مانگتی ہوں۔
مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ میڈیکل ٹرمینشن آف پریگننسی قانون، 1971 کی دفعہ 3 کے اہتماموں کے تحت اسقاط حمل کرایا جا سکتا ہے۔ متاثرہ کو بےوجہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لئے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
وزارت داخلہ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں جنسی استحصال کے معاملے میں متاثرین کے نام شائع نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ رشتہ داروں کی اجازت کے بعد بھی ایسا نہیں کیا جا سکتا ہے۔
میڈیا کے ذریعے ریپ اور جنسی استحصال کی پہچان پبلک کرنے سے جڑے معاملوں کے بارے میں پریس کاؤنسل آف انڈیا، ایڈیٹرس گلڈآف انڈیااور انڈین براڈ کاسٹنگ فیڈریشن اور نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا۔