پی ایم کسان یوجنا: 5.16 کروڑ کسانوں کو ابھی تک نہیں ملی تیسری قسط
آرٹی آئی کے تحت سامنے آئی جانکاری کے مطابق تقریباً2.51 کروڑ کسانوں کو کسان یوجنا کی دوسری قسط بھی نہیں ملی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت سامنے آئی جانکاری کے مطابق تقریباً2.51 کروڑ کسانوں کو کسان یوجنا کی دوسری قسط بھی نہیں ملی ہے۔
پی ایم کسان یوجنا کے تحت کسانوں کو ایک سال میں 2000 روپے کی تین قسطوں کے ذریعے کل 6000 روپے دینے تھے۔ حالانکہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً25 فیصد کسانوں کو ہی اس کا پورا فائدہ مل پایاہے۔
کسان کی تعداد کاپتہ نہیں ہونے اور اس کی صحیح تعریف نہیں طے کئے جانے کی وجہ سے مودی حکومت کی پی ایم-کسان جیسی اسکیموں پر کافی برا اثر پڑ رہاہے اور لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل پا رہا ہے۔
مالی سال 2019-20 کے لیے پی ایم -کسان کے تحت 75000کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔کم خرچ کی وجہ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مختص کی گئی رقم کا بڑا حصہ مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے گی۔
وزارت زراعت نے شروع میں اندازہ لگایاتھا کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت کل 14.5 کروڑ کسان فیملی کو فائدہ مل سکتا ہے۔حالانکہ صحیح اعداد و شمار نہیں ہونے کی وجہ سے یہ تعداد گھٹکر 10 کروڑ تک آنے کا امکان ہے۔
خصوصی رپورٹ : مرکزی وزارت زراعت نے اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئےریاستی حکومتوں کے ساتھ ملکر جانچ شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے، جبکہ دعوے کی ادائیگی کی معینہ مدت کافی پہلے ہی پوری ہو چکی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، یوکو بینک، سنڈکیٹ بینک، کینرا بینک جیسے نیشنلائزڈ بینکوں نے قبول کیا ہے کہ کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے کروڑوں روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔
آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔
بیمہ کمپنیوں کو اکتوبر 2018 تک 66242 کروڑ روپے کا پریمیم مل چکا ہے۔ ایک طرف کمپنیوں کو وقت پر پریمیم مل رہا ہے، وہیں دوسری طرف کسانوں کے دعوے کی ادائیگی کئی مہینوں سے زیر التوا ہے۔
وائر کی اسپیشل رپورٹ: آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کمپنیوں کو پہلے کی بیمہ اسکیموں کے مقابلے میں36848 کروڑ روپے کا زیادہ پریمیم ملا ہے جبکہ کور کئے گئے کسانوں کی تعداد میں صرف 0.42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
سینئر صحافی اور کسان کارکن سائی ناتھ نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں فصل بیمہ یوجنا کے تحت کل 173 کروڑ روپے ریلائنس انشیورنس کو دئے گئے۔ فصل برباد ہونے پر ریلائنس نے کسانوں کو صرف 30 کروڑ روپے کی ادائیگی کی اور بنا ایک پیسہ لگائے 143 کروڑ روپے کا منافع کما لیا۔
حالیہ کسان تحریک اور زرعی بحران سے جڑے مدعوں پر سابق اگریکلچر سکریٹری سراج حسین اور کسان شکتی سنگھ کے پشپیندر سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
زرعی بحران صرف اقتصادی اور ترقیاتی ماڈل کی ناکامیابیوں کانتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ جمہوری نظام کی بڑی ناکامی ہے۔ خامیوں کو دور کرنے کے نام پراعدادوشمارکےساتھ بھی سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے۔