حبیب تنویر اور مالک رام کی کنوینر شپ کے زمانے میں کئی بار اردو کی کسی کتاب کو انعام کے لائق نہیں سمجھا گیا ۔اس زمانے میں بھی یہ سوالات اٹھے کہ یہ کیسی بد نصیب زبان ہے کہ تین برس کے دورانیے میں ایک بھی ایسی کتاب شائع نہ ہوسکی جسے ساہتیہ اکادمی قابل توجہ سمجھتی ۔سچا علمی حلقہ اسی زمانے میں یہ بات سمجھنے لگا تھا کہ کسی مصلحت ،سازش یا حسد میں کچھ لوگوں کو انعام کا مستحق نہیں ماننے کے لیے یہ روایت قائم کی گئی تھی۔
معاصر ہندوستانی ادب کےماہر ناگرکر نے مراٹھی اورانگریزی میں 7 ناول لکھے ۔ ان کو اپنے ناول کیوکولڈ(Quocold)کے لیے 2001 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اس سال اکادمی نے ہندی میں چترا مدگل، انگریزی میں انیس سلیم ، اردو میں رحمان عباس ،سنسکرت میں رماکانت شکل اور پنجابی میں موہن جیت سمیت کل 24 ہندوستانی زبانوں کے قلمکاروں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔
تمل شاعر پروفیسرحمید نے اپنی تحریروں میں ہمیشہ افسران کے ذریعے اپنے خلاف کارروائی کی امید کی ،کسی ایوارڈ کی نہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر انہیں کبھی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا تو وہ قبو ل نہیں کریں گے۔ گزشتہ سال 1 دسمبر کو جب تمل شاعر […]