ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کے نوٹ–راگ نے ضروری مسائل اور جواب دہی سے ہم وطنوں کی توجہ ہٹا کر فائدہ اٹھانے میں بی جے پی کی بڑی مدد کی ہے۔ اگر ماہرین صحیح ثابت ہوئے تو کیجریوال کی پارٹی کی حالت بھی ‘مایا ملی نہ رام’ والی ہو سکتی ہے۔
کانگریس نےسبرامنیم سوامی کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ماتا لکشمی اس طرح کا کام کرکے معیشت کو ٹھیک کر دیں گی، لیکن پھر وزیر خزانہ کیا کام کریں گی؟
سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے کانگریس صدر راہل گاندھی کے برطانوی شہری ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس بنیاد پر عدالت سے ان کے انتخاب لڑنے پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو این ڈی اے میں شامل کرنے کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
وزارت داخلہ نے ایک خط میں کہا کہ اس کو بی جے پی ایم پی سبرامنیم سوامی کی طرف سے عرضی ملی ہے، جس میں راہل گاندھی کو برٹش شہری بتایا گیا ہے۔ وہیں، کانگریس نے کہا کہ راہل پیدائشی ہندوستانی شہری ہیں، لیکن’فرضی ڈسکورس’کے ذریعے بےروزگاری اور زرعی بحران جیسے خالص مدعوں سے دھیان بھٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔
الیکشن کمیشن نے ڈھل مل رویے پر ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریل اور آئی آر سی ٹی سی کو نوٹس جاری کرکے 4 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔
کاٹھ گودام شتابدی ایکسپریس میں سفر کر رہے ایک مسافر کے ذریعے پیپر کپ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹوئٹ وائرل ہونے پر ریلوے نے کہا کہ اس نے کپ ہٹا لیے ہیں اور ٹھیکے دار کو سزا دی ہے۔حال ہی میں ریلوے اور ایئر انڈیا نے اپنے ٹکٹ اور بورڈنگ پاس پر نریندر مودی کی تصویر شائع کی تھی۔
ایک تمل نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں سوامی نے کہا کہ برہمن ہونے کی وجہ سے انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے نام کے آگے چوکیدار کا اضافہ نہیں کیا۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
نریندر مودی حکومت نے گزشتہ سال دسمبر مہینے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج اے کے سیکری کو لندن واقع کامن ویلتھ سکریٹر یٹ آربٹرل ٹریبونل میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی وقت آلوک ورما معاملے کی سماعت چل رہی تھی۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتا۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ آزاد انہ کارروائی کے مد نظر آلوک ورما کو سی وی سی رپورٹ پر رد عمل دینے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ اگر ایسا کیا جاتا تو ہم سبھی فیصلے کا استقبال کرتے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ ،آلوک ورما جیسے ایماندار افسر کو اس طرح بے عزت کرنا شرمناک تھا ۔یہ فیصلہ حکومت کےلیے کرارا جھٹکا ہےکیوں کہ ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کا فیصلہ حکومت کا تھا ۔
22 نومبر کو نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ کی لیز ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو لے کراے جے ایل کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
اینٹی نیشنل، ہندوستان مخالف جیسے لفظ ایمرجنسی کے حکمرانوں کی فرہنگ کا حصہ تھے۔ آج کوئی اور اقتدار میں ہے اور اپنے ناقدین کو ملک کا دشمن بتاتے ہوئے اسی زبان کا استعمال کر رہا ہے۔