سدھا رمیا

بی ایس یدورپا/ فوٹو: پی ٹی آئی

کرناٹک: یدورپا نے کہا-ایئر اسٹرائک سے بنی مودی لہر، ریاست میں جیتیں گے 22سے زیادہ سیٹیں

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریسی رہنما سدھارمیا نے کہا کہ ووٹوں کے لیے بی جے پی کے منصوبے کو جان کر حیران ہوں۔ کوئی بھی دیش بھکت فوجیوں کی شہادت پر اس طرح کے فائدے کو حاصل کرنے کی بات نہیں کر سکتا،یہ صرف ایک دیش دروہی ہی کر سکتا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کرناٹک: وزیر اعلیٰ کی دھمکی؛ کانگریس اپنے ایم ایل اے کو حد میں رکھے ورنہ  میں استعفیٰ دے دوں گا

 ریاست کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہاہے کہ کانگریسی رہنما اگر یہی سب کرنا چاہتے ہیں تو میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں ۔ نئی دہلی: کرناٹک میں اقتدار میں حکمراں اتحادی پارٹیوں کانگریس اور جنتادل سیکولر کے درمیان لگاتار آپسی خلفشار کی […]

Lingayat debate Karnataka 1

کرناٹک نامہ: لنگایت کو ایک الگ مذہب تسلیم کیے جانے کو لے کر بحث

ویڈیو: سال 2017 میں لنگایت کمیونٹی کے مذہبی رہنماؤں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کو ایک میمورنڈم دیا، جس میں لنگایت کو ایک الگ مذہب یا نظریہ کے طور پر پہچان دینے کی مرکزی حکومت کی سفارش کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سدھارمیا حکومت نے ان کی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے لنگایت کو الگ مذہب کی پہچان دینے کی سفارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔

  سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

کرناٹک انتخاب میں دیوگوڑا کو لےکر مودی نے سُر کیوں بدلا؟

تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔

نریندر مودی اور راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک نامہ : لگتا ہے ہمارا الیکشن کمیشن بھی سست ہو گیا ہے…

کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھے‌گا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔

بنگلور میں ایک ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک بی جے پی صدر وی ایس یدورپا اور دوسرے رہنما/(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی اگر کرناٹک ہاری تو کیا نومبر میں ہی عام انتخابات ہو جائیں‌گے؟

کرناٹک کی بازی اگر ہاتھ سے چھوٹی تو اس سے پیدا ماحول سے راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی مشکل ریاستوں میں بی جے پی کے لئے اپنی حکومتیں بچا پانا مشکل ہوگا۔ اگر ریاستوں میں حکومتیں گرنے کا سلسلہ آگے بڑھا تو 2019 میں مودی اکیلے اپنے دم پر حالات کو بےقابو ہونے سے نہیں بچا پائیں‌گے۔

Photo: Wikipedia

کرناٹک : حکومت نے بدلا ‘بےقصور اقلیتوں’پر درج معاملے واپس لینے سے متعلق پولیس سرکلر 

وزیر داخلہ راما لنگا ریڈّی نے حزب مخالف کے ذریعے  خوشامدانہ الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرکلر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر مبنی تھا۔ نئی دہلی:بےقصور اقلیتوں کے خلاف تشدد کے معاملوں کو واپس لینے کے متعلق ایک سرکلر جاری کرنے کے کچھ دنوں بعد کرناٹک […]