امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور جرمنی کی سرکاری مواصلاتی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی انٹیلی جنس تنظیم سی آئی اے نے ایک سوئس کمپنی کے ذریعے تقریباً پچاس سالوں سے زیادہ وقت تک دنیا کے تمام ممالک کی خفیہ معلومات اور جانکاری میں سیندھ لگائی اور امریکی پالیسی طے کرنے میں مدد دی۔
سوئٹزرلینڈ کے ذریعے دی گئی اطلاع میں پہچان، کھاتا اور مالی جانکاری شامل ہے۔ ان میں صارف کے ملک، نام، پتے اور ٹیکس پہچان نمبر کے ساتھ مالی ادارہ، کھاتے میں باقی اور سرمایہ آمدنی کی تفصیل دی گئی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے افسروں نے مارچ سے اب تک کم سے کم 50 ہندوستانی اکاؤنٹ ہولڈروں کو نوٹس جاری کر کےان کی اطلاع حکومت ہند کو دینے سے پہلے ان کو اس کے خلاف اپیل کا ایک آخری موقع دیا ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت سوئٹزرلینڈ سے بلیک منی کے معاملوں میں ملی جانکاری کے بارے میں تفصیل مانگی گئی تھی جس میں کمپنیوں اور لوگوں کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے بارے میں بھی جانکاری مانگی گئی تھی۔
2011 میں فرانس کے افسروں نے حکومت ہند کو ان 628 ہندوستانیوں کی فہرست سونپی تھی جن کے ایچ ایس بی سی بینک میں اکاؤنٹ ہیں۔
1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گرکرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔
ورلڈ اکونومک فورم کے اجلاس میں شامل ہونے داووس جارہے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ حکومت کو یہ طے کرنا چاہیے کہ ملک کی معیشت تمام لوگوں کے لیے کام کرتی ہے نہ کہ صرف چند لوگوں کے لیے۔