داغی امیدواروں کی جانکاری پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا پر ڈالیں سیاسی پارٹیاں: سپریم کورٹ
کورٹ نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹے کے اندر یا نامزدگی کے دو ہفتے کے اندر، جو بھی پہلے ہو، یہ جانکاری شائع کر دی جانی چاہیے۔
کورٹ نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹے کے اندر یا نامزدگی کے دو ہفتے کے اندر، جو بھی پہلے ہو، یہ جانکاری شائع کر دی جانی چاہیے۔
نوئیڈا کے سینئر پولیس افسر ویبھو کرشنا نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے بیچ بانٹے گئے فوڈ پیکٹ کسی سیاسی جماعت نے نہیں دیا بلکہ ان کو نمو فوڈ شاپ سے خریدا گیا۔
آڈیو : الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آزاد ہندوستان کے پہلے الیکشن سے جڑی کچھ دلچسپ کہانیاں۔ ساتھ ہی ہندوستان کے پہلے ووٹر کی آواز کہ وہ 2019 لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہدایات کے مطابق؛ امیدواروں اور جماعتوں کو بڑے پیمانے پر چھپنے والے اخباروں اور معروف ٹی وی چینلوں کے ذریعے کم سے کم 3 الگ الگ تاریخوں پر اپنے مجرمانہ ریکارڈ کو پبلک کرنا ہوگا۔
سابق چیف الیکشن کمشنرٹی ایس کرشنا مورتی نے کہا کہ جس طرح سے سیاسی جماعت آپس میں لڑ رہے ہیں ایسی حالت میں الیکشن کمیشن کے لیے سب سے بڑا چیلنج الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ نافذ کرنا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ دائر کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کے انکشاف کے لیےاور اس کی ریگولیٹری کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا اختیارات اور قوت ہیں اور اگر ان باتوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آر ٹی آئی قانون کو ہی تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی پر حملے کے کئی طریقے ہیں جن میں لوک پال بھی ہے، لیکن اس کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی۔
الیکشن کمیشن نے گزشتہ 26 مئی 2017 کو وزارت قانون کے سکریٹری کو خط لکھکر اپنی تشویش کا اظہار نہیں کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت قانون نے کمیشن کے اعتراضات کو شامل کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات کو تین خط بھیجا تھا۔
یہ محض افواہ نہیں ہے کہ بڑے کارپوریٹ سیاسی جماعتوں کو موٹی رقم چندے کے طور پر دیتے ہیں اور بدلے میں حکومت کوڑی کے سودا پر ان کو وسائل مہیا کراتی ہے۔
ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کرانے سے متعلق صلاح مشورے کے لئے لاء کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں کی7 اور 8جولائی کومیٹنگ بلائی ہے۔
بینک نے مانگی گئی جانکاری کو متعلقہ لوگوں کے بارے میں ذاتی جانکاری بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اطلاعات اس کے پاس ‘ دوسروں کی امانت’ کے تحت رکھی گئی ہیں اور قانون میں اس طرح کی جانکاری نہ دینے کی چھوٹ ہے۔ بینک نے جو بیورا دیا ہے اس کے مطابق مارچ 2018 میں اس نے 222 کروڑ روپے کی قیمت سے زیادہ کے انتخابی بانڈ بیچے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ نیشنل پارٹیاں آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت آنے والی پبلک اتھارٹی ہیں۔
آر ٹی آئی کے تحت بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، سی پی آئی (ایم)، بی ایس پی اور این سی پی کے سیاسی چندے کی مانگی گئی جانکاری کے جواب میں کمیشن نے ایسا کہا۔ جبکہ ان پارٹیوں کو 2013 میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن آر ٹی آئی کے دائرے میں لےکر آیا تھا۔
ایف سی آر اے(Foreign Contribution Regulation Act) میں ترمیم کو پارلیامنٹ میں بنا کسی بحث کے منظور کر دیا گیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کو ملےگی بڑی راحت۔
سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ کے ذریعے کمیشن نے کہا کہ سیاست کو جرم سےآزاد بنانے کی سمت میں اور موثر قدم اٹھانے کے لئے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہوگی جو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔