لوک سبھا میں اراکین پارلیامنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ سال 2019-20میں پورے ملک کی114.295لاکھ ہیکٹر فصل متاثر ہوئی، جس میں بہار میں باڑھ سے متاثرمجموعی فصل 2.61لاکھ ہیکٹر تھی۔
گراؤنڈ رپورٹ:مغربی چمپارن ضلع کےلکشمی پور رمپروا گاؤں کےسرحدی پانچ ٹولے کے پانچ سو سے زیادہ لوگ گنڈک ندی کی باڑھ اور کٹان سے ہوئی بڑی تباہی کے بعد پھر سے زندگی کو پٹری پر لانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔ وجودکے بحران سےجوجھ رہے ان ٹولوں میں انتخابی ہنگامےکی گونج نہیں پہنچی ہے۔
ویڈیو: ان دنوں پورا بہار سیلاب کی زد میں ہے۔ اس رپورٹ میں بہار سے گزر نے والے نیشنل ہائی وے 57 پر پلاسٹک شیٹ ڈال کر رہ رہے سیلاب متاثرین سے ان کی پریشانیوں کو جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔
دربھنگہ ضلع کی حالت بےحد خراب ہے، جہاں 202 پنچایتوں کی 18 لاکھ سے زیادہ آبادی سیلاب سے متاثر ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ:کورونا وائرس کا مرکز بن کر ابھر رہے بہار کے کئی علاقے سیلاب کے خطرے سے بھی جوجھ رہے ہیں۔ شمالی بہار کے لگ بھگ تمام اضلاع سیلاب کی چپیٹ میں ہیں اور لاکھوں کی آبادی متاثر ہے۔ لیکن پانی میں ڈوبے گاؤں-گھروں میں جیسے تیسے گزارہ کر رہے لوگوں کو مدد دینا تو دور، سرکار ان کی خبرہی نہیں لے رہی ہے۔
بہار میں سیلاب کے خطرے کے مدنظر این ڈی آرایف کی21 ٹیموں کو ریاست کے مختلف حساس اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ اسی بیچ مظفر پور میں سیلاب کے پانی میں ڈوبنے سے دو بچیوں کی جان چلی گئی۔
بہار میں اس سال 161 لوگوں کی موت سیلاب اور بارش سے ہو چکی ہے۔گزشتہ27 سے 30 ستمبر کی بارش کے بعد ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 73 ہوئی۔ راجدھانی پٹنہ کے کنکڑباغ، راجیندرنگر اور پاٹلی پتر میں بینک،دکانیں، پرائیویٹ ہاسپٹل اور کوچنگ سینٹر ایک ہفتے سے بند ہیں۔
دیڈیو میں لوگ پانی کی قلت اور دوسری پریشانیوں کا ذکر کر رہے ہیں ۔ویڈیو میں ایک خاتون کہتی ہیں کہ ہمارے گھر میں تین دن سے بجلی-پانی نہیں ہے۔ہم لوگ ان کو (سشیل مودی)بول- بول کر تھک گئے۔ وہ کھڑکی سے جھانک -جھانک کر ہٹ جا رہے تھے۔
بارش اور سیلاب کی وجہ سے بہار کے تمام ریلوے ٹریک پر آمدو رفت بری طرح سے متاثر ہو ئی ہے۔اب تک 73 لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔پٹنہ کے سبھی اسکول 4 اکتوبر تک بند کر دئے گئے ہیں۔