سی آئی ڈی

گووند پانسرے۔ (تصویر بہ شکریہ: leftword.com)

گووند پانسرے کے اہل خانہ نے کہا، ’سناتن سنستھا ایک دہشت گرد تنظیم ہے، اس کی جانچ ہونی چاہیے‘

تعقل پسند اور انسداد توہم پرستی کے کارکن 82 سالہ گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں مارننگ واک سے گھر لوٹتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کے ملزم ہندوشدت پسند گروپ ‘سناتن سنستھا’ کے رکن ہیں۔

کیرل کی نن سسٹر لوسی کلپورا (فوٹو : اے این آئی)

ویٹیکن  نے خارج کی ریپ کے ملزم بشپ کے خلاف مظاہرہ کرنے والی نن کی اپیل

ریپ کے ملزم بشپ فرینکو مولکل کی گرفتاری کی مانگ کو لےکر مظاہرہ کرنے والی کیرل کی نن سسٹر لوسی کلپوراکو گزشتہ اگست میں چرچ سے معطل کر دیا تھا۔ سسٹر لوسی نے اپنے نکالے جانے کے خلاف ویٹیکن میں فریاد کی تھی۔

مغربی بنگال میں سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش  گزشتہ سوموار کو نئی دہلی میں کیلاش وجئے ورگیہ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہو گئیں/ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

مغربی بنگال: جس سابق آئی پی ایس کے گھر سی آئی ڈی کو 2.5 کروڑ روپے ملے تھے، وہ بی جے پی میں شامل

بی جے پی میں شامل ہوئیں سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش جبراً وصولی اور مجرمانہ سازش کے معاملے میں سی آئی ڈی جانچ‌کے دائرے میں ہیں، جبکہ ان کے شوہر راجو حراست میں ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دابھولکر-پانسرے معاملے کے فرار ملزمین کا پتہ لگانے کے لیے پختہ قدم اٹھائیں جانچ ایجنسیاں: بامبے ہائی کورٹ

سی بی آئی اور سی آئی ڈی کے ذریعے دونوں معاملوں میں پروگریس رپورٹ سونپنے کے بعد عدالت نے کہا کہ جب دونوں قتل کی جانچ کے لیے دونوں ایجنسیوں کے پاس الگ سے ٹیم ہیں، تو معاملے میں وقت کے ساتھ پروگریس ہونی چاہیے۔

مظاہرہ کرتی کیرل کی نن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

کیرل : نن کا الزام، بشپ کے خلاف مظاہرہ میں شامل ہونے پر ہوئی کارروائی

کوچی کے سینٹ میریج چرچ کی نن سسٹر لوسی کلپورا کا کہنا ہے کہ ننوں کے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے ان کو چرچ کی کسی بھی سرگرمی میں شامل ہونے سے منع کیا گیا ہے، وہیں چرچ کے فادر نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔

نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے (فوٹو بشکریہ : پی ٹی آئی)

دابھولکر اور پانسرے کے قتل کی تفتیش میں اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے‌گی : بامبے ہائی کورٹ

عدالت نے کہا کہ دابھولکر اور پانسرے کے بعد دوسرے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے ان کے ناموں کی فہرست میڈیا میں پھیلائی جا رہی ہے۔ لبرلس اور سماجی کارکنان کو ڈر ہے کہ اگر وہ اپنے خیال عام کرتے ہیں تو ان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔