کانگریس کے کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ 9 بار ممبر آف پارلیامنٹ رہ چکے نئے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ صوبے کی سیاست میں بھی نئے ہیں۔انہیں کئی معاملوں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
صوبائی صدر کو ان کارکنان سے ہمدردی ہے، لیکن پارٹی باہر سے آنے والے بہت سارے لوگوں کی امیدوں کو پورا نہیں کر سکتی۔وہیں ناراض لوگوں سے اب یہ وعدہ کیا جا رہا ہے کہ صوبے میں کانگریس کی سرکار بننے پر انہیں مختلف بورڈس اور کارپوریشن میں موقعہ دیا جائے گا۔
بی جے پی اور کانگریس دونوں نے ہی مدھیہ پردیش کوہندوتوا کے لیب میں تبدیل کر دیا ہے۔ نقل مکانی، آدیواسی حقوق، غذائی قلت، بھوک مری،کھیتی کسانی جیسے مدعوں پر کوئی بھی بات نہیں کر رہا ہے۔
بی جے پی کی مدھیہ پردیش اکائی نے انتخابی ماحول میں’سمردھ مدھیہ پردیش’مہم کی شروعات کی ہے جس کے تحت ریاست کی عوام سے حکومت بننے پر حکومت کیسے چلایا جائے، اس کو لے کر مشورہ مانگے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ عوام میں بےچینی ہے کیوں کہ چوہان نے وعدے تو خوب کیے لیکن پورے بہت کم کیےویاپم کی وجہ سے نوجوان خاص طور پرمایوس ہیں اور کسانوں میں حکومت کے خلاف بہت غم اور غصّہ ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2016 سے جنوری2018 کے درمیان ریاست میں 57،000 بچوں نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا تھا۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہی شیوپور ضلع کو ہندوستان کا ایتھوپیا کہا جاتا ہے۔
ضلع کے وجئے پور وکاس کھنڈ کی اکلود پنچایت کے جھاڑبڑودا گاؤں میں دو ہفتوں کے اندر 5 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ انتظامیہ غذائی قلت کی بات سے انکار کر رہی ہے اور اموات کی وجہ بخار بتا رہی ہے۔
ستنا ضلع کے امگار گاؤں میں مبینہ طور پر گئو کشی کے شک میں گاؤں کے دو مسلم نو جوانوں پر گاؤں کے لوگوں کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس میں ایک کی موت ہو گئی اور دوسرا شدیدطور پر زخمی ہے۔
ریاست کی کل 378 شہری بلدیات میں سے 11 میں چار دن میں ایک بار پانی کی فراہمی ہو رہی ہے۔ 50 بلدیات میں تین دن میں ایک بار اور 117 بلدیات میں ایک دن چھوڑکر پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔