اس سال مارچ میں جیوترادتیہ سندھیا کی قیادت میں کانگریس کے22ایم ایل اے کے اسمبلی سےاستعفیٰ دےکر بی جے پی میں شامل ہونے کی وجہ سے کمل ناتھ سرکار گر گئی تھی۔ اب اندور میں ہوئے ایک پروگرام میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ اس میں دھرمیندر پردھان کا نہیں، وزیر اعظم مودی کا اہم رول تھا۔
مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع اسپتال کا معاملہ۔ یہ اموات27 سے 30 نومبر کے بیچ ہوئی ہیں۔وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جانچ میں اسپتال کا کوئی ڈاکٹر یاا سٹاف قصوروارپایا جاتا ہے تو اسے سزا دی جائےگی۔
بدھ کو سامنے آئے ایک آڈیو کی بنیاد پر مدھیہ پردیش کانگریس نےبی جے پی کی مرکزی قیادت پر کمل ناتھ کی سرکار گرانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس آڈیو میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ مرکزی قیادت نے طے کیا تھا کہ سرکار گرنی چاہیے۔
مدھیہ پردیش کے سونی میں کسانوں نے امپورٹ کی وجہ سے مکئی کی فصل کی واجب قیمت نہ ملنے پر ایک آن لائن مظاہرہ شروع کیا ہے، جس کو کسان ستیاگرہ کا نام دیا گیا ہے۔ کو روناانفیکشن کے دور میں یہ لوگ متاثرہ کسانوں کی مانگوں اور پریشانیوں کو آن لائن شیئر کرتے ہوئے اپنے لیےحمایت جمع کررہے ہیں۔
جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے قریبی ایم ایل اے کے ذریعے بغاوت کرنے کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے کچھ نئی تقرریاں کی تھیں، جس کی حزب مخالف نے سخت مخالفت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 10 مارچ کو جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔
گورنر نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اگر آپ 17 مارچ کو فلور ٹیسٹ نہیں کریں گے تو یہ مانا جائے گا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر پی سی شرما نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر دباؤ میں ہیں۔
مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ وہیں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔
کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد جیوترادتیہ سندھیا کےسیاسی مستقبل کو لےکر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا بی جے پی میں بھی ان کا وہی رتبہ قائم رہ پائےگا، جو کانگریس میں تھا؟
ایک شکایت گزار نے سال 2014 میں الزام لگایا تھا کہ جیوترادتیہ سندھیا نے گوالیار میں ایک پراپرٹی کے دستاویزوں میں ہیر پھیر کرکے 6000 فٹ کی زمین کا حصہ ان کو بیچا تھا۔ حال ہی میں جیوترادتیہ سندھیا کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
کانگریس نے کرناٹک میں تین ورکنگ پریسیڈنٹ کی بھی تقرری کی ہے۔ وہیں دہلی کانگریس میں پانچ نائب صدر کی بھی تقرری ہوئی ہے۔
بی جے پی کی رکنیت لیتے ہوئے سندھیا نے کہا کہ کانگریس میں حقیقت سے انکار کیا جا رہا ہے اور نئے نظریات، نئی قیادت کو قبول نہیں کیا جا رہا ہے۔
کمپیوٹر بابا سمیت پانچ سنتوں کو ریاستی وزیر کا درجہ دیے جانے کے بعد مدھیہ پردیش کی گزشتہ شیوراج چوہان حکومت کے فیصلے کو کانگریس نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
کانگریس کے کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ 9 بار ممبر آف پارلیامنٹ رہ چکے نئے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ صوبے کی سیاست میں بھی نئے ہیں۔انہیں کئی معاملوں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اپنے والد اور دادی کے برخلاف بطور کانگریس صدر راہل گاندھی نے تمام مدعیان کی باتیں سنیں، جس کی امید قدیم اورتاریخی پارٹی کے ہائی کمانڈ جیسے عہدےدار سے کم ہی رہتی ہے۔
راہل گاندھی کے بارے میں ابھی تک رائے نہیں بدلی ہے۔ ان کو اب بھی یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ نریندر مودی کےمتبادل ہیں۔
ریاستی حکومت کے اس منصوبے کا فائدہ تقریباً 10 لاکھ کسانوں کو ملے گا۔ وہیں اس منصوبے میں 1200 کروڑ روپے کا سالانہ خرچ آئے گا۔
تیرہ سال تک حکومت کرنے کے بعد شیوراج کو ایسے سلوک کی امید نہیں رہی ہوگی۔ان کو جب بالکل سامنے کی نشست دی گئی جہاں ملک کے کونے کونے سے آئے بڑے یو پی اے لیڈر تھے،تو شروعات میں کچھ پریشان نظر آئے۔
اس قرض معافی کی وجہ سے مدھیہ پردیش حکومت پر56 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
خصوصی رپورٹ : کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھوپال میں منعقد ورکرڈائیلاگ کے دوران کہا تھا کہ اسمبلی انتخاب کے عین وقت پر دل بدلکر کانگریس میں آنے والے رہنماؤں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دےگی لیکن اب پارٹی نے بارہ ایسے لوگوں کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
پارٹی ترجمان کے مطابق؛ سینئر رہنماؤں کے سمجھانے بجھانے کے بعد بھی یہ رہنما انتخابی میدان سے نہیں ہٹے، جس کے مد نظر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔وہیں اپنے متنازعہ بیانوں کے لیے مشہور راجستھان کے ایم ایل اے گیان دیو آہو جہ کی بی جے پی میں واپسی ہو گئی ہے۔
صوبائی صدر کو ان کارکنان سے ہمدردی ہے، لیکن پارٹی باہر سے آنے والے بہت سارے لوگوں کی امیدوں کو پورا نہیں کر سکتی۔وہیں ناراض لوگوں سے اب یہ وعدہ کیا جا رہا ہے کہ صوبے میں کانگریس کی سرکار بننے پر انہیں مختلف بورڈس اور کارپوریشن میں موقعہ دیا جائے گا۔
5 بار کے ایم پی اور سابق وزیر رام کرشن کسمریا، کے ایل اگروال، 3 سابق ایم ایل اےاور ایک سابق میئر باغی ہونے کی وجہ سے پارٹی کے ذریعے باہر کیے گئے ہیں۔ پارٹی نے ان سبھی لوگوں کو بدھ کو 3 بجے سے پہلے نامزدگی واپس لینے کو کہا تھا۔
خاص رپورٹ: ظاہری طور پر شیوراج سنگھ چوہان آر ایس ایس کے طے شدہ معیارات سے زیادہ سیکولر لگتے ہیں، لیکن نجی طور پر وہ نریندر مودی کی طرح کٹر ہندوتوا میں یقین رکھتے ہیں۔
اسپیشل رپورٹ : مدھیہ پردیش میں کانگریس کے آخری وزیراعلیٰ رہے دگوجئے سنگھ انتخابی تشہیر سے پوری طرح سے غائب ہیں۔ کیا ان کو حاشیے پر دھکیلا جا چکا ہے یا پھر ان کو پردے کے پیچھے رکھنا انتخابی حکمت عملی کا حصہ ہے؟
بی جے پی اور کانگریس دونوں نے ہی مدھیہ پردیش کوہندوتوا کے لیب میں تبدیل کر دیا ہے۔ نقل مکانی، آدیواسی حقوق، غذائی قلت، بھوک مری،کھیتی کسانی جیسے مدعوں پر کوئی بھی بات نہیں کر رہا ہے۔
بی جے پی کی مدھیہ پردیش اکائی نے انتخابی ماحول میں’سمردھ مدھیہ پردیش’مہم کی شروعات کی ہے جس کے تحت ریاست کی عوام سے حکومت بننے پر حکومت کیسے چلایا جائے، اس کو لے کر مشورہ مانگے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ عوام میں بےچینی ہے کیوں کہ چوہان نے وعدے تو خوب کیے لیکن پورے بہت کم کیےویاپم کی وجہ سے نوجوان خاص طور پرمایوس ہیں اور کسانوں میں حکومت کے خلاف بہت غم اور غصّہ ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2016 سے جنوری2018 کے درمیان ریاست میں 57،000 بچوں نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا تھا۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہی شیوپور ضلع کو ہندوستان کا ایتھوپیا کہا جاتا ہے۔
پارٹی اعلیٰ کمان کا کہناہے کسی بھی امید وار کی امیدواری اس وجہ سے رد نہیں کی جائے گی کہ اس پر بدعنوانی کا کوئی مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
خاص رپورٹ : مدھیہ پردیش میں پچھلے تین اسمبلی انتخابات ہارکر 15 سالوں سے بنواس کاٹ رہی کانگریس اس بار اقتدار میں واپسی کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ لیکن، سرخیوں میں پارٹی کی اندرونی اٹھا پٹک ہی حاوی ہے۔
مدھیہ پردیش میں شیوراج کو اکثر ‘گھوشنا ویر’ کہا جاتا ہے یعنی ایک ایسا شخص جو اعلانات تو خوب کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں ہوتے۔وعدے کس حد تک پورے ہوتے ہیں یہ الگ بات ہے مگر ظاہر ہے شیوراج کو اندازہ ہے کہ ایسے اعلانات کا فائدہ تو ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم نے کہا کہ اس سے بچوں میں حب الوطنی کا جذبہ بیدار ہوگا۔ ‘ یس سر ‘ یا ‘ یس میڈم ‘ جیسے انگریزی الفاظ سے کیا ملےگا۔
گوالیار سے گراؤنڈ رپورٹ : راکیش ٹموٹیا اور دیپک جاٹو کی موت دو اپریل کو ‘ بھارت بند ‘ کے دوران ہوئے دنگے میں گولی لگنے سے ہو گئی تھی۔ دو اپریل کی صبح راکیش ٹموٹیا اور ان کی فیملی کے لئے کسی عام صبح کی طرح ہی […]
شیوراج حکومت نے پانچ باباؤں کو وزیر مملکت بناکر نرمدا کے تحفظ کا کام سونپا ہے۔ پاٹکر نے سوال اٹھایا کہ کیا ان باباؤں کو پتا ہے کہ ندی پر بنے باندھوں کی وجہ سے کتنا نقصان ہو رہا ہے؟
چیف الیکشن کمشنر او پی راوت پر سال 2009 میں ڈپارٹمنٹ آف ٹرائبل ویلفیئر کا چیف سکریٹری رہتے ہوئے نا اہل لوگوں کوایس سی کے ریزرویشن کا فائدہ دینے کا الزام لگایا تھا۔
سنت سماج نے کہا تھا کہ ریاست کے 45 ضلعوں میں نرمدا کنارے لگائے گئے 6.5 کروڑ پودوں کی گنتی کرائی جائےگی۔ سنتوں نے اس سرکاری دعویٰ کو مہاگھوٹالہ قرار دےکر نرمدا گھوٹالہ رتھ یاترا نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
ساگر کےڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی میں 40 طالبات کے ساتھ ہوئے اس واقعہ پر طالبات نے غصہ کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے معافی مانگی ہے۔
مویشیوں کے کان میں ٹیگ لگاکر 12 عدد کا شناختی نمبر فراہم کیا گیا ہے۔ ایک متعلقہ افسر نے بتایا کہ اس سے مویشیوں کی غیر قانونی خرید و فروخت اور اسمگلنگ کے ساتھ ان کو لاوارث چھوڑنے کی عادت پر لگام لگانے میں سرکار اور سسٹم کو مدد ملےگی۔
مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہیں اور ریاست کے مکھیا شیوراج سنگھ چوہان دھارمک یاتراؤں کے سہارے انتخابی کشتی پار لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔