بھج کے شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ میں طالبات کے پیریڈس کی جانچ کے لیے ان کو انڈر گارمنٹس اتارنے کے لیے مجبور کرنے کی بات سامنے آئی تھی۔انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی کا کہنا ہے کہ برسوں سے چلی آرہی فرسودہ روایت اب طالبات کے لیے رضاکارانہ ہوں گی، ان کی پیروی کے لیے طالبات پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا۔
معاملہ بھج کے شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ کا ہے، جہاں طالبات کا الزام ہےکہ ہاسٹل کے ماہواری سےمتعلق ضابطےکوتوڑنے کی شکایت کے بعد 60 سے زیادہ طالبات کواپنے انڈرگارمنٹس اتارنے کے لئے مجبور کیا گیا۔
اعظم گڑھ ضلع میں سماجی فلاح وبہبود محکمہ کے ذریعہ چلائے جا رہے راجکیہ آشرم پدھتی بالیکا انٹر کالج کی پرنسپل پر دلت طالبات نے ذات سے متعلق الفاظ کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
تحفظ کا حوالہ دےکر جامعہ انتظامیہ نے طالبات کے ہاسٹل بند ہونے کا وقت رات 10:30 بجے سے گھٹاکر 9 بجے کر دیا ہے ۔ اس کے خلاف مظاہرے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
ریاست کےاعلی حکام کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو ان کی منظوری حاصل تھی جو حکمراں طبقے کی طرف سے کسی ہدایت نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگراترپردیش میں معاملہ کمیونسٹوں، دلتوں، اقلیتوں یا کچھ اوبی سی برادریوں کا ہو تو اسکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
ساگر کےڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی میں 40 طالبات کے ساتھ ہوئے اس واقعہ پر طالبات نے غصہ کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے معافی مانگی ہے۔
یوگی حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ یہ بیٹیوں کا تحفظ ہے یا ان سے دھوکا؟ لیکن کون پوچھے؟ جس میڈیا کو پوچھنا چاہئے اس نے تو سماجوادی پارٹی کی اکھلیش حکومت کی اقتدار سے بے دخلی کے ساتھ ہی ریاست میں جنگل راج ختم ہوا مان لیا ہے۔ […]
بی ایچ یو میں طالبات کے احتجاج پرسینئرصحافی اور میڈیا ویزل ڈاٹ کام کے ایگزیکٹوایڈیٹر ابھیشیک شری واستوکا تبصرہ
شایدآج کل تعلیمی اداروں کے وی سی کا کام اپنی یونیورسٹی اور وہاں کے طلبہ و طالبات کا خیال رکھنے کے بجائے حکومت کاایجنڈہ سیٹ کرنا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے بنارس ہندو یونیورسٹی(BHU) میں طالبات ،چھیڑخانی کے خلاف سڑک پر ہیں ۔حالاں کہ یہ احتجاج حال میں […]