بی جے پی گائے کے نام پر جنون کی سیاست کرتی ہے
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔
جھارکھنڈ کے لاتیہار ضلع کے بالوماتھ میں سال 2016 میں دو مویشی کاروباریوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ مرنے والوں کی فیملی نے جھارکھنڈ حکومت سے مناسب تحفظ مہیا کرانے کے ساتھ ہی معاوضے کی مانگ کی ہے۔
گزشتہ 17 مارچ 2016 کو 32 سالہ مظلوم انصاری اور 13 سالہ امتیاز کو گئو کشی کے شک میں بھیڑ کے ذریعے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو درخت پر لٹکا دیا گیا تھا۔
رام گڑھ میں گزشتہ سال مبینہ طور پر گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں ہوئے علیم الدین انصاری کے قتل کے مجرم ٹھہرائے گئے 8 ملزموں کو گزشتہ ہفتے ضمانت ملی تھی۔ بدھ کو ان کے جیل سے نکلنے پر بی جے پی رکن پارلیامان اور مرکزی وزیر جینت سنہا نے ان کا خیر مقدم کیا۔
جون 2017 میں رام گڑھ میں ہوئے علیم الدین انصاری کے قتل کے جرم میں فاسٹ ٹریک کورٹ نے 11لوگوں کو عمر قید کی سزا دی تھی ،جن میں سے 8 کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔
علیم الدین انصاری کی بھیڑ کے ذریعے قتل معاملے میں جھارکھنڈ کی ایک عدالت نے گزشتہ مہینےملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔
جون 2017میں جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں علیم الدین انصاری کے قتل کے جرم میں بھاجپا لیڈر سمیٹ 11لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔
یہ پہلا موقع ہے جب ایسے کسی معاملے میں کسی کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ جبکہ مئی 2014 سے ابھی تک پورے ملک میں ایسے 54 معاملے درج ہو چکے ہیں۔