جھارکھنڈ کے گملا ضلعے میں گزشتہ 10 اپریل کو گئو کشی کے شک میں بھیڑ نے کچھ آدیواسیوں پر حملہ کر دیا تھا۔ اس میں ایک آدیواسی کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 3 زخمی ہو گئے تھے۔
اقلیتوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات لگاتار بڑھ رہے ہیں، لیکن وہ شہری متوسط طبقہ، جو بد عنوانی کے مدعے پر سڑکوں پر اتر آیا تھا، وہ اس تشدد پر بے نیازتماشائی بنا ہوا ہے۔
مرکزی وزیر جیسے اور بھی کئی ہیں جو ایک امیر اور تعلیم یافتہ بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، جو دکھتے لبرل ہیں لیکن جن کے من میں فرقہ وارانہ سڑاند بھری ہوتی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ :جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں گزشتہ سال گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں ہوئے علیم الدین انصاری کے قتل کے ملزموں کو ‘انصاف ‘دلانے کی جینت سنہا کی مہم کے بیج ہزاری باغ میں سنہا فیملی کی سیاست میں چھپے ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی معیشت پر معروف اکانومسٹ امرتیہ سین اور جیاں دریج کے حالیہ بیانات اور مرکزی وزیر جینت سنہا کے جھارکھنڈ لنچنگ کے ملزموں سے ملنے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
سابق نوکر شاہوں نے کہا ہے کہ جینت سنہا کے ذریعہ علیم الدین انصاری کے قتل کے مجرموں کی عزت افزائی کرنے سے سماج میں اقلیتوں کے قتل کا لائسنس حاصل کرنے کا پیغام جاتا ہے۔
بھیڑ کے ذریعے بےقصور لوگوں کو پیٹ پیٹکر مار ڈالنے کے واقعات کی روک تھام کی مرکزی حکومت کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے، اس لئے وہ صرف ریاستی حکومتوں کو محتاط رہنے کو کہہکر اپنے فرائض کو پورا کر لینا چاہتی ہے۔