یونیسیف نے ’دی اسٹیٹ آف دی ورلڈس چلڈرن 2019 ‘ نام کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر کے ہر پانچویں بچے میں وٹامن اے کی کمی ہے، ہر تیسرے بچے میں سے ایک میں وٹامن بی 12 کی کمی ہے اور ہر پانچ میں سے دو بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔
بہار میں کیئر فاؤنڈیشن اور پروجیکٹ کنسرن انٹرنیشنل ان انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 65 فیصدی گھروں میں مختلف قسم کی مقوی غذا دستیاب ہیں، لیکن جانکاری کے فقدان میں صرف 13 فیصدی فیملی ہی آٹھ مہینے سے ڈیڑھ سال کے بچوں کو مناسب مقوی غذا دے رہی ہیں۔
اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے اڈانی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلنے والے جی کے جنرل ہاسپٹل میں ہوئی بچوں کی موت کی وجہ مختلف بیماریوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ ہاسپٹل نے طے معیارات کے تحت ہی علاج کیا ہے۔
جھارکھنڈ حکومت نے تو بھوک مری کے مدعے سے اپنا منھ ہی پھیر لیا ہے۔ الٹا، جو لوگ بھوک مری کی صورت حال کو اجاگر کر رہے ہیں، حکومت ان کی منشا پر لگاتار سوال کر رہی ہے۔
مشرقی دہلی کے منڈاولی میں گزشتہ جولائی مہینے میں تین بچیوں کی موت ہوگئی تھی ۔ بچیاں سگی بہنیں تھیں ۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا تھا ۔ جانچ کے دوران بچیوں کے بدن میں کوئی زہر نہیں ملا ۔
بی جے پی اور کانگریس دونوں نے ہی مدھیہ پردیش کوہندوتوا کے لیب میں تبدیل کر دیا ہے۔ نقل مکانی، آدیواسی حقوق، غذائی قلت، بھوک مری،کھیتی کسانی جیسے مدعوں پر کوئی بھی بات نہیں کر رہا ہے۔
بی جے پی کی مدھیہ پردیش اکائی نے انتخابی ماحول میں’سمردھ مدھیہ پردیش’مہم کی شروعات کی ہے جس کے تحت ریاست کی عوام سے حکومت بننے پر حکومت کیسے چلایا جائے، اس کو لے کر مشورہ مانگے جا رہے ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ : سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2016 سے جنوری2018 کے درمیان ریاست میں 57،000 بچوں نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا تھا۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہی شیوپور ضلع کو ہندوستان کا ایتھوپیا کہا جاتا ہے۔
جھارکھنڈ کی رگھوبر داس حکومت غذائیت پرزوردے رہی ہے۔ پورا ستمبر غذائیت کے مہینے کے طور پر منایا گیا۔تقریبات کی ہوڑ رہی، وزیر اور افسر لگے رہے، لیکن 4 مہینے سے آنگن باڑی مراکز میں حاملہ خواتین اور بچوں کو غذا نہیں مل پا رہی ہے۔
مشرقی دہلی کے منڈاولی علاقہ میں بھوک سے مرنے والی لڑکیوں کی عمر 2، 4 اور 8 سال تھی۔ مزدور باپ دو دن سے لاپتہ ہے۔ ماں ذہنی طور پر بیمار ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق وہ 8 دنوں سے بھوکی تھیں۔
ضلع کے وجئے پور وکاس کھنڈ کی اکلود پنچایت کے جھاڑبڑودا گاؤں میں دو ہفتوں کے اندر 5 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ انتظامیہ غذائی قلت کی بات سے انکار کر رہی ہے اور اموات کی وجہ بخار بتا رہی ہے۔
سال 2018 کے شروعاتی 5مہینوں میں ہاسپیٹل میں پیدا ہوئے یا پیدائش کے بعد بھرتی کرائے گئے 777 نوزائیدہ بچوں میں سے 111 کی موت ہو گئی تھی۔ حکومت نے ایک کمیٹی بناکر جانچکے حکم دئے تھے۔
مدھیہ پردیش کے ڈبلیو سی ڈی ڈپارٹمنٹ(Women and Child development)کےاعداد و شمار کے مطابق ریاست میں جنوری 2016 سے جنوری 2018 کے درمیان قریب 57000 بچوں نے غذائی قلت کے سبب دم توڑ دیا۔
پردھان منتری ماتری وندنا یوجنا کے تحت دی گئی اہلیت شرطیں اس کا مقصد پورا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
اگر حکومتیں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال اور حفاظت پر دھیان دیتیں، تو آج راکھی، مینو اور سیتا زندہ ہوتیں۔
وزیر خارجہ سشما سوراج کےلوک سبھا حلقہ میں میں غذائی قلت کا معاملہ اجاگر،بی جے پی ایم ایل اے نے بھی اٹھائے سوال ۔ بھوپال:مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ بابولال گور سمیت حکمراں بی جے پی کےکئی ایم ایل اے نے ریاست میں بچوں کے غذا اور تغذیہ […]
گراؤنڈ رپورٹ : بہار سے الگ ریاست بننے کے بعد لگا تھا کہ جھارکھنڈ اقتصادی ترقی کی نئی تعریفیں رقم کرےگا لیکن 17 سال بعد بھی ریاست سے مبینہ طور پر بھوک سے مرنے جیسی خبریں ہی سرخیاں بن رہی ہیں۔ اگر آپ جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں ہیں […]