الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے رہنے والے عرفان کی جانب سے دائرعرضی کو خارج کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ اس عرضی میں ضلع انتظامیہ کے دسمبر 2021 کے فیصلے کو رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی، جس کے تحت مسجد میں اذان کے وقت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے کی گزارش کو مسترد کر دیا گیاتھا۔
ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش کمار اوستھی نے بتایا کہ 2018 کا ایک سرکاری آرڈر ہے، ساؤنڈ ڈیسیبل کی مقررہ حد اور عدالت کی ہدایات کے لیے مقررہ ضابطے ہیں۔ اب اضلاع کو اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ہر کسی کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے سے باہر نہیں جانی چاہیے۔
رتلام ضلع کے راوٹی کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک شخص لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینےکے معاملے پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ اس نے مسجد کے سامنے والی عمارت پر لاؤڈ سپیکر لگادیا ہے اور جب جب اذان دی جائے گی، لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز میں میوزک بجا یا جائے گا۔
گزشتہ دنوں غازی پور،فرخ آباد اور ہاتھ رس کی ضلع انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے دوران مسجدوں کے اذان لگانے پر روک لگانے کا زبانی حکم دیا تھا۔ اس حکم کو رد کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مؤذن مسجد سے اذان دے سکتے ہیں لیکن آواز بڑھانے والے کسی آلہ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جاوید اختر نے کہا ہے کہ ،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔