لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
ایک طرف ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف کمیونسٹ اس دانشورانہ صلاح و مشورہ میں الجھے ہیں کہ اس کو بجھانے کے لئے کنواں کہاں کھودا جائے۔
پی سی جوشی کی فعال قیادت ہی تھی کہ پارٹی اپنی سیاسی سمجھ کو عوام کے درمیان لے جانے میں کامیاب رہی۔ انہوں نےفاشسٹ قدموں کی آہٹ اس وقت سن لی تھی جب ان کے ہی کمیونسٹ دوستوں کے علاوہ دوسرےمکتبہ فکر کے لوگ اس خطرہ کو بہت ہلکے میں لے رہے تھے۔
یہ کسان مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی ایم )سے وابستہ کسانوں کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا کی قیادت میں مارچ کر رہے ہیں، جسے KisanLongMarch# کہا جا رہا ہے۔