مارک زکر برگ

(فوٹو:  رائٹرس)

رپورٹ میں انکشاف: 53 کروڑ سے زیادہ صارفین کا فیس بک ڈیٹا لیک، ہندوستان کے 60 لاکھ سے زیادہ لوگ شامل

ایک رپورٹ کے مطابق، 106ممالک کے لوگوں کے فون نمبر، فیس بک آئی ڈی، مکمل نام، مقامات ،تاریخ پیدائش اور ای میل آن لائن ہو گئے ہیں۔ ہندوستان میں10دنوں کے اندر دوسرا ایسا موقع ہے جب کسی کمپنی کے صارفین کا ڈیٹابیس لیک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔گزشتہ 30 مارچ کو گڑگاؤں واقع موبائل ادائیگی اور ڈیجیٹل والیٹ کمپنی موبی کوئیک کے 10 کروڑ صارفین کی جانکاری مبینہ طور پر لیک ہو گئی تھی۔

(فوٹو:  رائٹرس)

فیس بک نے آسٹریلیائی لوگوں کے لیے اپنے پلیٹ فارم پرخبر دیکھنے یا شیئر کر نے پر پابندی عائد کی

فیس بک پرخبرشیئرکیے جانے کے بدلےسوشل میڈیا کمپنی کی جانب سےمیڈیا اداروں کو ادائیگی کیے جانے کے سلسلے میں ایک مجوزہ قانون کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے کمپنی نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ آسٹریلیا کی سرکار نے اس کی مذمت کی ہے۔

مارک زکربرگ (فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ : گلوبل الیکشن کمشنر مارک زکربرگ کا شکریہ

ہندوستان کے الیکشن کمشنر کو ایک تھینک یو نوٹ جلدہی مارک زکربرگ کو بھیج دینا چاہئے کیونکہ فیس بک تو اس کا پارٹنر ہے۔ جہاں دنیا کے ادارے الیکشن میں فیس بک کے سازشی کردار کو لےکر محتاط ہیں وہیں ہندوستان کا الیکشن کمیشن فیس بک سے قرار‌کر چکا ہے۔

Credit: Mark Zuckerberg/@BBC_Joe_Lynam

فیس بک ڈیٹا لیک معاملہ : مارک زکر برگ نے اخبارات میں اشتہار کے ذریعے مانگی معافی

مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ ؛آپ کے ڈیٹا کاتحفظ ہماری ذمہ داری ہے اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ہم اس کے اہل نہیں ہیں۔ ہم پر اعتماد کرنے کا شکریہ ،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے لیے بہتر کام کروں گا۔آئندہ ایسی کوئی غلطی نہ ہو ہم اس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں ۔

FB-Rahul-Gandhi-Ravishankar-Prasad

فیس بک ڈیٹا چوری معاملے میں کانگریس اور بی جے پی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں 

بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیاں رائےدہندگان کو متاثر کرنے کے مقصدسے ڈیٹا چوری کے الزامات کا سامنا کر رہی کیمبرج اینالٹکا سے اپنی اپنی انتخابی مہم میں مدد لے چکی ہیں۔

مارک زکر برگ/فوٹو:رائٹرس

نجی جانکاریوں کے غلط استعمال کے معاملے میں فیس بک کے خلاف جانچ شروع

لوگوں کی ذاتی جانکاری کے غلط استعمال کے معاملے میں فیس بک کے خلاف امریکہ میں تفتیش شروع۔ امریکن فیڈرل ٹریڈ کمیشن اس بات کی جانچ‌کر رہا ہے کہ کیا فیس بک نے صارفین کے لاکھوں اعداد و شمار ایک سیاسی مشاورت ایجنسی کو دئے تھے۔