چونکہ 120رکنی ایوان میں کسی بھی اتحاد کو اکثر یت حاصل نہیں ہوئی ہے، اس لیے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو یا ان کے مخالف خیمہ کے لیے ان عرب پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ عرب حکمراں اپنے ضمیر اور عوام کی آواز پرکان لگا کر پڑوسی اسلامی ممالک کے ساتھ اشتراک کی راہیں نکال کر اسرائیل اور امریکہ کو مجبور کرکے فلسطینی مسئلہ کا حل ڈھونڈ کر خطے میں حقیقی اور دیرپا امن و امان قائم کروانے میں کردار ادا کرتے۔
سعودی ولی عہد کا ماننا ہے کہ امریکی افواج کی موجودگی ، ایران کواپنا دائرہ بڑھانے سے روکے گی اور واشنگٹن کو اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ شام کے مستقبل پر ہونے والے کسی بھی فیصلہ میں اس کی رائے ہوگی۔