مجرمانہ معاملے

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سیاست میں مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک ہفتے  کے اندر خاکہ پیش کرے الیکشن کمیشن: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت اس وقت دی جب الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدواروں سے ان کے مجرمانہ بیک گراؤنڈ کے بارے میں میڈیا میں اعلان کرنے کے لیے کہنے کے بجاے سیاسی پارٹیوں سے کہا جانا چاہیے کہ وہ مجرمانہ بیک گراؤنڈ والے امیدواروں کو ٹکٹ ہی نہ دیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

 وزیر اعظم مودی کے سیاست کو جرم سے آزاد کرنے کے وعدے کا کیا ہوا؟

نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے پہلےبغیرکسی جانبداری کے ایک سال کے اندر جس پارلیامنٹ کو جرم سے آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ پانچ سال بعد بھی پورا نہیں ہوا۔ اس دوران ان کی پارٹی کے کئی رکن پارلیامان اور وزراء پر سنگین الزام لگے مگر مجرمانہ مقدمہ چلانے کی بات تو دور، انہوں نے عام اخلاقیات کی بنیاد پر کسی کا استعفیٰ تک نہیں لیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

مجرمانہ معاملوں کی جانکاری نہیں دینے پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو سپریم کورٹ کی نوٹس

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے انتخابی حلف نامے میں مجرمانہ معاملوں کے بارے میں جانکاری نہیں دی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کے انتخاب کو مسترد کرنے کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سیاسی رہنماؤں  کے خلاف مجرمانہ معاملے:سپریم کورٹ نے بہار اور کیرل کو ہر ضلع میں اسپیشل کورٹ بنانے کی ہدایت دی

عدالت نے بہار اور کیرل کو ضرورت کے حساب سے اپنے اضلاع میں ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا معاملوں کی شنوائی کے لیے اسپیشل کورٹ بنانے کی آزادی دی ہے۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

جمہوریت اور آئین بھی اقتدار کے سامنے بےمعنی ہو گیا ہے…

اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ مانیں تو جس پارلیامنٹ کو ملک کا قانون بنانے کا حق ہے، اسی کے اندر لوک سبھا میں 185 اور راجیہ سبھا میں 40 رکن پارلیامان داغدار ہیں۔ تو یہ سوال ہو سکتا ہے کہ آخر کیسے وہ رہنما ملک میں بد عنوانی یا سیاست میں جرم کو لےکر غوروفکربھی کر سکتے ہیں جو خود داغدار ہیں۔