جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔
امریکی سفارت خانہ کے القدس منتقلی اور فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی جارحیت مشرق وسطی کے پریس کی سب سے نمایاں خبر رہی ، اسی بحران کی پیش نظر تنظیم تعاون اسلامی (OIC) اورعرب لیگ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ دوسری بڑی خبروں میں عراقی انتخابات میں غیرمتوقع طور پر مقتدی الصدر کی کامیابی نے میڈیا میں کافی جگہ پائی۔
بازار میں اگرچہ کھانے پینے کی چیزیں دستیاب ہیں لیکن زیادہ تر یمنی باشندے انہیں خرید نہیں سکتے ہیں ، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 22 ملین یمنیوں کو انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہیضہ اور دیگر متعدی امراض نے آبادی کے ایک بڑے حصہ کواپنی چپیٹ میں لے لیاہے ۔
تقریباً سارے اداریوں اور کالموں کا خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ ایرانی حکومت ایک ملائی اوراستبدادی حکومت ہے، اور عوام کی بنیادی ضروریات سے نظر چرارہی ہے۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے کثیر الاشاعت اخبارات وجرائد میں اس ہفتے شائع ہونے والی خبریں
مرزا غالب کے مصرعے ’اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے‘ کو چیلنج کیا احمد فراز نے اور کہا، ’کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے‘۔ 2018 کی آمد پر دونوں شعرا کے الفاظ کی روشنی میں ڈی ڈبلیو اُردو سروس کی […]