سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق، مئی میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد رہی۔ اعداد و شمار بنیادی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ مناسب نوکری نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوکر کام کرنے کی عمر کے 90 کروڑ ہندوستانیوں میں سے نصف،بالخصوص خواتین نےنوکریوں کی تلاش ہی چھوڑ دی ہے۔
دیہی ترقیات کی وزارت کی سوشل آڈٹ یونٹ کے ذریعے سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا، جس مین اس ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔
اتر پردیش کے للت پور ضلع کا معاملہ۔ نیوز پورٹل بندیل کھنڈ ٹائمس ٹی وی کے لیے کام کر رہے ونئے تیواری کا الزام ہے کہ رپورٹنگ کے وقت پردھان کے رشتہ داروں نے ان سے بحث کی اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔ ونئے پر غیرقانونی شراب کے کاروبارکی رپورٹنگ کے لیے بھی حملہ ہو چکا ہے۔
کو رونا بحران سے بڑھتی بےروزگاری میں منریگا ہی واحد سہارا رہ گیا ہے۔ لوگوں کو روزگار دینے کی صحیح پالیسی نہیں ہونے کی وجہ سے مودی سرکار کو اپنی مدت کار میں منریگا کا بجٹ لگ بھگ دوگنا کرنا پڑا ہے اور حال ہی میں اعلان کیےگئے اضافی 40000 کروڑ روپے کو جوڑ دیں تو یہ تقریباً تین گنا ہو جائےگا۔
منریگا کے تحت کام مانگنے والوں کی بڑھتی تعداد یہ دکھاتی ہے کہ گرام پنچایت زیادہ سے زیادہ بے روزگاروں کو کام دے رہے ہیں۔
25 مارچ کو اشیائےخوردنی کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بتایا کہ اشیائےخوردنی تحفظ قانون کے تحت اب پی ڈی ایس ہولڈرز کو 2 کلو اضافی اناج ملےگا، جس سے ملک کے 81 کروڑ مستفید اگلے تین مہینے تک مستفیض ہوںگے۔ 26 مارچ کے وزیر خزانہ کے اعلان میں مستفید کی تعداد 80 کروڑ ہے۔ ایک کروڑ کا حساب کیا حکومت کے بولنے-لکھنے میں غائب ہو گیا؟
کسی بھی ملک کے لئے اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی جہاں کروڑوں مزدوروں کی بربادی قومی شعور اور سیاسی بحث کا حصہ ہی نہیں ہے۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔
یہ صورت حال اس وقت ہے جب ہندوستان کم از کم مزدوری کا قانون بنانے والا پہلا ترقی یافتہ ملک 1948 میں ہی بن گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سماجی تحفظ پر چین،سری لنکا، تھائی لینڈیہاں تک کہ نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔
حکومت نے مالی سال 2019سے20 کے لئے صوبہ وار منریگا مزدوری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت چھ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کے مزدوروں کی یومیہ مزدوری میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
رواں مالی سال (25 مارچ تک) میں منریگا کے تحت 255 کروڑ افراد کے لیے کام کا موقع فراہم کیا گیا جو کہ11-2010 کے بعد سے اس اسکیم کے تحت افراد کےکام کے دن کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
نریندر مودی حکومت کی پچھلی کئی اسکیموں کی طرح یہ نئی اسکیم بھی دکھاتی ہے کہ لٹین دہلی اصلی ہندوستان کی سچائی سے کتنی دور ہے۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نےدعویٰ کیا کہ دینا کی سب سے بڑی ہیلتھ سروس’ آیوشمان بھارت یوجنا ‘کے تحت اب تک 10 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔وہیں اپوزیشن نے اس بجٹ کو جملے بازی اور انتخابی تشہیر قرار دیا ہے۔
ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال رہے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انتخابی سال میں عوام کو لبھانے والا عبوری بجٹ پیش کیا۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں دی گئی بڑی راحت کے تحت سرمایہ کاری پر 6.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ’آپ کی حکومت میں ملک کے وکاس کے لیے روزگار اور نوکریوں کا بار بار دعویٰ کیے جانے کے باوجود ملک کی اکلوتی روزگار گارنٹی اسکیم منریگا کو دھیرے دھیرے ختم کیا جا رہا ہے۔‘
یوم مزدور کے موقع پر جھارکھنڈ کے منریگا مزدور اور پینشن خوار نے بینک ادائیگی میں آ رہے مسائل کے بارے میں ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو اپنی مانگیں لکھکر بھیجی ہیں۔
منریگا اب کام کا حق دینے کے بجائے سوچھ بھارت مشن، پردھان منتری آواس یوجنا اور آئی سی ڈی ایس (Integrated Child Development Services) جیسے پروگراموں کی ضروریات پورا کرنے کا ذریعہ زیادہ بن گیا ہے۔
بی جے پی کی رگھوبر داس حکومت کے بڑے بول کے باوجود ریاست میں منریگا مزدوروں کو مقررہ وقت پر ادائیگی نہیں ۔ بی جے پی کی قیادت والی جھارکھنڈ حکومت نے ریاست کے عوام کو روزگار دینے سے متعلق اپنا کمٹ منٹ دکھانے کے لئے’ ہر ہاتھ […]