پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک گارجین نے مقامی صحافی کو بتایا کہ ، یہاں بہت برے حالات ہیں ۔ کئی بار وہ بچوں کو کھانے میں نمک اور روٹیاں دیتے ہیں اور کئی بار نمک اور چاول۔ یہاں کبھی کبھار دودھ آتا ہے جو اکثر تقسیم نہیں کیا جاتا۔ کیلے بھی نہیں دیے جاتے ۔ گزشتہ ایک سال سے ایسا ہی چل رہا ہے۔
وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو 3 سالوں میں کھانے کا معیار خراب ہونے سے متعلق 15 ریاستوں اور یونین ٹریٹری سے 35 شکایتں ملیں۔
الزام لگایا گیا ہے کہ مرنے والے کے دلت ہونے کی وجہ سے تینوں اساتذہ ان پر ظلم کر رہے تھے
جنگل ان کے تھے، پانی بھی ان کا تھا اور زمین بھی انہی کی تھی، پہلے جنگل سے حق ختم ہوا پھر پانی کو چھینا گیا۔ اب ہفتہ وار بازار میں زمین پر بیٹھنے کےبھی 10 روپے دینے پڑتے ہیں۔