سی بی آئی نے ممبئی کی عدالت سے کہا: میہل چوکسی کو بھگوڑا قرار دیا جائے
سی بی آئی نے کہا میہل چوکسی نے اینٹگاکی شہریت لے رکھی ہے تاکہ عدالت کی طرف سے جاری وارنٹ سے بچ سکیں۔
سی بی آئی نے کہا میہل چوکسی نے اینٹگاکی شہریت لے رکھی ہے تاکہ عدالت کی طرف سے جاری وارنٹ سے بچ سکیں۔
دیپک کلکرنی ہانگ کانگ میں میہل چوکسی کی فرضی کمپنی کاڈائریکٹر تھا ۔ اس کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی نے لک آؤٹ سرکلر جاری کیا ہواتھا۔
راکیش استھانا کے بارے میں آلوک ورما نے سپریم کورٹ سے اپنی فریاد میں کہا ہے کہ یہ آدمی اکثریت کے فیصلے کے خلاف کام کرتا ہے اور کیس کو کمزور کرتا ہے۔
کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے الزام لگایا کہ میہل چوکسی کے بھاگنے کے بعد فرم نے پیسے لوٹائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کس بنا پر وزیر خزانہ کی بیٹی اور داماد کے لاء فرم کو ہائر کیا گیا تھا۔
50 سال تک انتخاب آپ ہی جیتیںگے۔تمام ہندوستانیوں کو بنگلہ دیشی بتاکر بھی آپ انتخاب نہ جیتے تو یہ ہندوستانیوں کے عقل و دانش کی بے عزتی ہوگی۔
ملک سے فرار ہونے کے بعد پہلی بار اے این آئی کو دیے انٹرویو میں میہل نے کہا،’ مجھ پر ای ڈی کے ذریعے لگائے گئے سبھی الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے شروعاتی اصولوں میں امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو مشہور ادارے کا ٹیگ نہیں مل پاتا۔ یہاں تک کہ وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ جس ادارے کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے اس کو’ انسٹی ٹیوٹ آف ایمننس ‘ کا درجہ دینا دلیلوں کے خلاف ہے۔
سابق گورنر وائی وی ریڈی نے کہا کہ بینکنگ گھوٹالوں میں ہونے والے نقصان کی بھرپائی ٹیکس دینے والے کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی ملکیت والے بینکوں کو اپنا پیسہ سونپا، ان کو حکومت سے اس پر جواب مانگنا چاہیے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فنانس بل کو لے پارلیامنٹ میں ہوئے ہنگامہ اور بینکوں کا پیسہ لے کر فرار ہوئے کاروباریوں پر ونود دوا کا تبصرہ
بی جے پی حامی میڈیا کے ذریعے دی وائر کی ایک ایسی رپورٹ کو خارج کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو اب تک شائع نہیں ہوئی۔
چاہے ہیراکاروبار کا معاملہ ہو یا بنیادی ڈھانچوں کے کچھ بڑے منصوبے، کام کرنے کا طریقہ ایک ہی رہتا ہے-منصوبے کی لاگت کو بڑھاچڑھاکر دکھانا اور بینکوں اور ٹیکس دہندگان کا زیادہ سے زیادہ پیسہ اینٹھنا۔
آج جب دنیا میں مختلف قسم کی خرابی اجاگر ہونے کے بعد گلوبلائزیشن کی خراب پالیسیوں پر دوبارہ غور کیا جا رہا ہے، ہمارے یہاں انہی کو گلے لگائے رکھکر سو سو جوتے کھانے اور تماشہ دیکھنے پر زور ہے۔
پچھلی حکومتوں میں سسٹم کو اپنے فائدے کے لئے توڑ نے مروڑنے والے سرمایہ دار مودی حکومت میں بھی پھل پھول رہے ہیں۔