نصیر الدین شاہ

لو جہاد لفظ بین مذہبی شادیوں کو داغدار کر نے کے تصور سے نکلا ہے: نصیر الدین شاہ

معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔

سماج میں کھلے عام نفرت کا جذبہ پریشان کن ہے: نصیر الدین شاہ

ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔

کیانصیر الدین شاہ، جاوید اختر، شبانہ اعظمی اور ممتا بنرجی نے مودی کے دوبارہ پی ایم بننے پر وطن چھوڑنے یا خودکشی کرنے کا عہدلیا تھا؟ 

فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیرالہ کے وائناڈمیں راہل گاندھی کی فتح پرپاکستانی پرچم لہرائےگئے؟کیامودی نےپی ایم بننےکےبعدملک بھر میں شراب پرپابندی عائدکی؟کیاعارفہ خانم شیروانی نےحزب المجاہدین کمانڈرذاکرموسیٰ کی حمایت اپنےٹوئٹ میں کی؟

ہندوستان کو نصیرالدین شاہ جیسےلوگوں کی ضرورت کیوں ہے؟

جہاں ہندوستانی سنیما کے زیادہ تر اداکار سچ سے منھ موڑنے اور خاموش رہنے کے لئے جانے جاتے ہیں، وہیں صاف گوئی نصیرالدین شاہ کی شناخت رہی ہے۔ ان کی شخصیت ان کو فلم انڈسٹری کی اس بھیڑ سے الگ کرتی ہے، جس کے لئےطاقتور کی پناہ میں جانا، گڑگڑاتے ہوئے معافی مانگنا اور کبھی بھی من کی بات نہ کہنا ایک روایت بن چکی ہے۔

نصیرالدین شاہ کے بیان پر تنازعہ: نہ تڑپنے کی اجازت ہے، نہ فریاد کی

ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹ‌کر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔