بجٹ 2019: گزشتہ سال کے مقابلے اس سال گنگا صفائی کے بجٹ میں 1500 کروڑ کی کٹوتی
اس سال مئی تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ؛مختلف پروجیکٹ کے لئے 28451 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، لیکن اس میں سے صرف 25 فیصد رقم ہی خرچ کی جا سکی۔
اس سال مئی تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ؛مختلف پروجیکٹ کے لئے 28451 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، لیکن اس میں سے صرف 25 فیصد رقم ہی خرچ کی جا سکی۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی) کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش سے لےکر مغربی بنگال تک گنگا ندی کا پانی پینے اور نہانے لائق نہیں ہے۔ بورڈ کے ذریعے جاری ایک نقشے میں ندی میں ‘کولیفارم ‘ جرثومہ کی سطح کو بہت بڑھا ہوا دکھایا گیا ہے۔
این جی ٹی نے کہا،’گنگا کی صفائی کو رقم وصولی اور تجارتی اور صنعتی دھندے کی نذر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی اگر گنگا کو آلودہ کرتا ہے تو اس کو قانون کے تحت سزا دی جانی چاہیے۔ ‘
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: مودی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے مارچ 2014 تک گنگا صفائی کے لئے بنا ادارہ نیشنل مشن فار کلین گنگا کو ملی امداد اور غیر ملکی لون پر حکومت کو تقریباً 7 کروڑ روپے کا سود ملا تھا۔ لیکن مارچ 2017 آتےآتے یہ رقم بڑھکر 107 کروڑ روپے ہو گئی۔
این جی ٹی نے اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے پالیوشن کنٹرول بورڈ کو یہ بھی بتانے کی ہدایت دی ہے کہ گنگا کا پانی نہانے اور پینے لائق ہے یا نہیں۔
وارانسی کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپنے مطالعے میں بتایا کہ سال 2016 سے 2018 تک گنگا میں آلودگی کافی بڑھ گئی ہے۔تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پانی میں کالیفارم بیکٹیریا کی زیادہ مقدار صحت کے لیے مضر ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نتن گڈکری کے انتخابات میں کیے گئے وعدوں پر بیان اور گنگا ایکٹ لانے کی حمایت میں جی ڈی اگروال کی 110 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ونود دوا کا تبصرہ۔
حال ہی میں این جی ٹی نے کہا ہے کہ حکومت نے گنگا کی صفائی پر کروڑوں روپے خرچ تو کر دیے ہیں لیکن گنگا ابھی بھی ماحولیات کے لیے ایک سنگین موضوع بنا ہوا ہے۔اس کی صفائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے لوک پال سلیکشن کمیٹی سے کانگریس کا بائیکاٹ اور نمامی گنگے پر ونود دوا کا تبصرہ