گزشتہ جولائی مہینے میں مرکزی وزیر اور بی جے پی ایم پی ارجن رام میگھوال کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا، جس میں وہ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت ‘بھابھی جی’ پاپڑ برانڈ کی تشہیر کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے تھے کہ اس کو کھانے سے کورونا سے بچاؤ ہوگا۔
گزشتہ چارمہینوں میں جہاں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی لگاتار اپنی تقاریر میں کورونا وائرس کو لےکر سائنسی رویہ رکھنے کی بات کرتے نظر آئے، وہیں ان کی پارٹی کےرہنما اور وزیر اس وبا کو لےکرسب سے زیادہ اوٹ پٹانگ بیان،غیر سائنسی اور مضحکہ خیز دلیل دیتے رہے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے ایک پی آئی ایل پرشنوائی کے دوران مراٹھ واڑہ اور شمالی مہاراشٹر میں کورونا کو کنٹرول کرنے کے انتظامیہ کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں وبا کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے سخت قدم نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹوئٹ کر کے اس کی جانکاری دی اور کہا کہ ڈاکٹروں کی صلاح پر وہ اسپتال میں بھرتی ہو رہے ہیں۔
واقعہ29 جولائی کو امراوتی میں رونماہوا۔ مال میں کام کرنے والی ایک خاتون اپنے ساتھیوں کے ساتھ کورونا ٹیسٹ کے لیے مودی اسپتال گئی تھیں،جہاں ناک کے سویب لیے جانے کے بعد لیب ٹیکنیشن نے متاثرہ کی شرمگاہوں سےبھی سویب لینے کو ضروری بتایا۔
متاثرہ پٹنہ میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل کے ڈاکٹر کی بیوی تھیں۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا ٹیسٹ نگیٹو آنے کے باوجود کئی ہاسپٹل نے ان کی بیوی کو بھرتی نہیں کیا۔ انہوں نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کو خط لکھ کر نجی ہاسپٹل پر کارروائی کی مانگ کی ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ملے اعدادوشمار کے مطابق29 جون تک 4615 ٹرینیں چلیں اور ریلوے نے ان سے 428 کروڑ روپے کمائے۔ اس کے ساتھ ہی جولائی میں13 ٹرینیں چلانے سے ریلوے کو ایک کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی۔
ترومالا تروپتی دیواستھانم بورڈ کا کہنا ہے کہ مندر میں عوام کے درشن کو روکنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔ عقیدت مندوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے ثبوت نہیں ہیں۔
پیشہ سے بس ڈرائیور اس شخص کو 13 جولائی کو بخار آیا تھا، جس کے بعد جانچ میں وہ کورونا پازیٹو پایا گیا۔ ہاسپٹل، ہیلپ لائن، تھانے وغیرہ کہیں سے بھی مدد نہ ملنے کے بعد وہ جب پیدل وزیر اعلیٰ کی رہائش پہنچے، تو وہاں کے اسٹاف نے انہیں ہاسپٹل پہنچایا۔
معاملہ بنگلورو کے وکٹوریہ ہاسپٹل کا ہے۔ یہاں وینٹی لیٹر پر رکھے گئےمریضوں کی موت کی شرح برٹن، امریکہ اور اٹلی جیسےممالک میں ہوئی اموات کےمقابلے بہت زیادہ ہے۔ اٹلی میں کورونا کے انتہاپر ہونے کے باوجود وہاں وینٹی لیٹر پر مریضوں کی موت کی شرح 65 فیصدی تھی۔
کورونا پرکرناٹک کے وزیر صحت بی شری راملو کے بیان کے بعد کانگریس نے کہا کہ ان کا بیان دکھاتا ہے کہ سرکار کووڈ بحران سے لڑنے میں ناکام رہی ہے۔ بعد میں وزیر صحت نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ایک طبقے نے ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا۔
پولیس نے بتایا کہ 35سالہ راج منی ستار مدھیہ پردیش کے ستنا کے رہنے والے تھے۔ پانچ چھ مہینے پہلے ان کی آنت کا آپریشن ہوا تھا۔ اس کے بعد سے ہی وہ ایمس میں بھرتی تھے۔ پچھلے دو ہفتوں میں ایمس میں مبینہ طور پر خودکشی کایہ تیسرامعاملہ ہے۔
کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا ہے کہ کووڈ19کی صورت حال عالمی سطح پر مسلسل بگڑتی جارہی ہے اور اگرجلد ہی ٹھوس اور واضح اقدامات نہیں کیے گئے تو آنے والے دنوں میں حالات بد سے بدتر ہوجائیں گے۔
معاملہ آرا کے صدر ہاسپٹل کا ہے، جہاں کووڈ 19 کی جانچ کے لیےتقریباً300سیمپل اکٹھا کیے گئے تھے۔گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار ہو رہی بارش میں ہاسپٹل میں پانی بھر گیاتھا، جس کی وجہ سے سیمپل پانی میں بہہ گئے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس سے متاثر ایک37سالہ صحافی نے ایمس کی چوتھی منزل سے کود کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی ہے۔ ان کی موت کے بعد وزیر صحت نے جانچ کے آرڈر دیےہیں۔ اس مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ۔
دہلی کے ایمس ٹراما سینٹر میں کووڈ 19 کا علاج کرا رہے دینک بھاسکر سے وابستہ صحافی ترون سسودیا کی گزشتہ چھ جولائی کو موت ہو گئی۔ ایمس انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہاسپٹل کی چوتھی منزل سے کود کر جان دے دی۔ موت کی جانچ کیے جانے کے مطالبے کے بعد وزیر صحت نے ایک جانچ کمیٹی بنائی ہے۔
صحافی ترون سسودیا کی موت کے بعد وزیر صحت ہرش وردھن نے معاملے کی جانچ کا آرڈر دیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے۔ ترون دینک بھاسکر میں کام کر رہے تھے۔
اورنگ آباد ضلع کے والج میں واقع بجاج آٹو پلانٹ کا معاملہ۔ اس پلانٹ کے دو اسٹاف کی انفیکشن سے موت ہو چکی ہے۔ کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر کہا گیا ہے یہاں پر کام نہیں رکےگا کیونکہ کمپنی چاہتی ہے کہ لوگ ‘وائرس کے ساتھ جینا’ سیکھ لیں۔
ہندوستان میں کورونا وائرس انفیکشن کے کل معاملے 697413 ہو گئے ہے، جبکہ 19693 لوگ جان گنوا چکے ہیں۔ انفیکشن کے معاملوں میں ہندوستان نے اتوار کی رات روس کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ لگاتار چوتھا دن ہے، جب ملک میں انفیکشن کے نئے معاملے 20 ہزار اور لگاتار دوسرا دن ہے، جب انفیکشن کے نئے معاملے لگاتار 24 ہزار سے زیادہ رہے ہیں۔
معاملہ نیو میرٹھ ہاسپٹل کا ہے، جہاں کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ اس میں پیسے لےکر کورونا کی نگیٹو رپورٹ تیار کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ہاسپٹل کو سیل کر دیا گیا ہے۔
معاملہ آسام کے نگاؤں ضلع کا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے اےآئی یوڈی ایف پارٹی کے ایم ایل اے کےوالد87 سالہ امیر شریعت خیرالاسلام کے جنازے میں تقریباً 10 ہزار افراد شامل ہوئے تھے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو لےکر دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔
معاملہ سپیتی ضلع کے کازہ گاؤں کا ہے، جہاں مقامی کمیٹی نے یہاں آنے والوں کے لیےلازمی کورنٹائن کا ضابطہ بنایا ہے۔گزشتہ دنوں ریاست کے وزیر زراعت رام لال مارکنڈہ یہاں پہنچے تھے اور اس ضابطہ کو نہ ماننے پر آدیواسی خواتین کے گروپ نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
معاملہ کولکاتہ کا ہے، جہاں 29 جون کو ایک71 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی، جنہیں کورونا ہونے کا شبہ تھا۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے انہوں نے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پولیس، مقامی کونسلر اورمحکمہ صحت سےرابطہ کیا، لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔
معاملہ پٹنہ ضلع کے پالی گنج کا ہے۔محکمہ صحت کے افسران نے کہا کہ دولہے کی موت کے بعد کانٹیکٹ ٹریسنگ سے 350 سے زیادہ لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے جس میں سے 100 سے زیادہ لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔
‘ان لاک 2’کے گائیڈلائنز01 جولائی سے 31 جولائی تک نافذ ہوں گے۔ ان کے مطابق سماجی، سیاسی، کھیل،تفریح،تعلیمی، ثقافتی، مذہبی تقریبات اوردوسری بڑی تقریبات کو ابھی منظوری نہیں ملے گی۔
‘کوویکسین’کو بھارت بایوٹیک نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی کے ساتھ مل کرتیار کیا ہے۔
معاملہ حیدرآباد کے چیسٹ ہاسپٹل کا ہے، جہاں 35 سالہ وی روی کمار کو تیز بخار اور سانس لینے میں دقت کے بعد بھرتی کیا گیا تھا۔ 26 جون کو ان کی موت ہو گئی۔ ہاسپٹل میں ان کے ذریعےبنایا گیا ایک ویڈیوسامنے آیا ہے، جس میں وہ ڈاکٹروں کے ذریعے وینٹی لیٹر ہٹانے کے بعد سانس نہ لے پانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
پانچ سوہندوستانی ایم ایس ایم ای اکائیوں سے بات چیت پر مبنی ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ بنیادی طور پر میٹرو سٹی،خوردہ اورمینوفیکچرنگ کے ایم ایس ایم ای کا کاروبارکووڈ 19بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن میں رعایت کے بعد لوگ ماسک کے ساتھ ساتھ فیس شیلڈ کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کورونا وائرس سے ناک اور منھ کے علاوہ آنکھوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔ بڑھتےانفیکشن کو دیکھتے ہوئے کیا مستقبل میں فیس شیلڈ پہننا ضروری ہو جائےگا؟
کورونا سےپیدا ہوئےبدترین حالات کو سنبھالنے میں مرکزی حکومت کی تمام حکمت عملیاں ناکام ہو چکی ہیں۔حکومت کی اس ناکامی کا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا پڑےگا۔
ہندوستان میں کورونا وائرس پر قابو پانے کی حکومت کی تمام کوششیں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 17 ہزار نئے معاملےسامنے آئے جس کے ساتھ کووڈ 19سے متاثرین کی تعدا د بڑھ کر چار لاکھ 73 ہزار سے زائد ہوگئی۔
پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹرتیارکیا جانا تھا، لیکن اب تک صرف 2923 وینٹی لیٹرہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔
پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کا سرکاری ڈیٹا بتاتا ہے کہ 25 مارچ سے دو جون کے لاک ڈاؤن کے دوران اس سے پہلے کے 12 ہفتوں کے مقابلے سرجیکل اور یگر طبی دیکھ بھال کے معاملات میں نمایاں گراوٹ درج کی گئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں یکم اکتوبر 2020 تک کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ 73 لاکھ 33 ہزار 589 ہوسکتی ہے اور ان میں سے ایک لاکھ 36 ہزار 56 لوگوں کی موت ہوسکتی ہے۔
تلنگانہ کی طرح کرناٹک نے بھی مرکز سے 1300وینٹی لیٹر مانگے تھے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک صرف 90 وینٹی لیٹر دیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم کے گود لیے گئے گاؤں سےمتعلق ایک رپورٹ پرصحافی سپریہ شرما کے خلاف وارانسی میں کیس درج کیا گیا ہے۔میڈیااداروں کا کہنا ہے کہ حکام کے ذریعےقوانین کے اس طرح سے غلط استعمال کا بڑھتاہوارجحان ہندوستان کی جمہوریت کے ایک اہم ستون کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
واقعہ جمعرات کو اس وقت ہوا، جب ایک 65 سالہ کورونا متاثرہ شخص کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ان کے بیٹے کے ساتھ فیملی کے دو لوگ جا رہے تھے۔ بتایا گیا کہ تینوں نے پی پی ای کٹ پہن رکھی تھی اور شدید گرمی کی وجہ سے وہ بیہوش ہو گئے۔ ان میں سے دو کی موت ہو گئی، ایک اسپتال میں بھرتی ہے۔
ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے ریکارڈ تیرہ ہزار پانچ سو چھیاسی نئے کیسز سامنے آچکے ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
نیوزپورٹل‘اسکرال ڈاٹ ان’کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سپریہ شرما اور ایڈیٹران چیف کے خلاف ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم)ایکٹ 1989 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت اتر پردیش پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔