ویڈیو: دی وائر کے ذریعےدائر آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت قانون نے تین طلاق بل پر کسی بھی وزارت یا محکمہ سے صلاح مشورہ نہیں کیا تھا۔اس کے لیے وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو جلد روکنے کی ضرورت ہے اس لیے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو روکنے کی اشد ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزارت قانون کی جانب سے پیش اعداد وشمار کے مطابق، موجودہ وقت میں سپریم کورٹ میں59867معاملے زیر التوا ہیں، جبکہ ہائی کورٹ میں 4476625 معاملے اورضلع اور نچلی عدالتوں میں 3.14 کروڑمعاملےزیر التواہیں۔
ایس اے بوبڈے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ وہ کئی اہم بنچ کا حصہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ممبئی میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی اور ناگپور میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔
ملک کے اگلے چیف جسٹس شرد ارویند بوبڈے نے یہ بھی کہا کہ حکومت ججوں کی تقرری میں دیری نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی معاملے کی سماعت سے ہٹنے سےمتعلق سے جج کو کوئی وجہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
حال ہی میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھکر سپریم کورٹ میں اپنے بعد سب سے سینئر جج ایس اے بوبڈے کو چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی سفارش پر وزارت قانون نے 22 اکتوبر کو اس فیصلے کو نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ موجودہ نظام میں ، صرف فوجی ، سی آر پی ایف اور بیرون ملک کام کرنے والے سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ الیکشن ڈیوٹی میں تعینات ملازمین کو ہی پوسٹل بیلٹ سے حق رائے دہی حاصل ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اگلے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس ایس اے بوبڈے کے نام کی سفارش کرتے ہوئے وزارت قانون کو خط لکھا ہے۔
الیکشن کمیشن نے عوامی نمائندگی قانون(Representation of the People Act)، 1951 میں ترمیم کرکے دفعہ 58بی کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ سیاسی جماعتوں کے ذریعے رائےدہندگان کو رشوت دینے پر انتخاب کو ملتوی یا رد کیا جا سکے۔ لیکن حکومت نے اس کو خارج کر دیا۔