سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر کے مہینے میں شہری بے روزگاری کی شرح 10.09 فیصد اور دیہی بے روزگاری کی شرح 7.44 فیصد رہی ۔ سب سے زیادہ شرح 37.4 فیصد ہریانہ میں درج کی گئی۔
ہندوستانی معیشت کی مانیٹرنگ کرنے والے مرکز(سینٹر فار مانیٹرنگ اکانومی، سی ایم آئی ای) کی جانن سے جاری حالیہ اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان کی بے روزگاری کی شرح فروری 2020 میں 7.78 فیصد پر پہنچ گئی ہے، جو اکتوبر 2019 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
شیو سینا نےاپنے ماؤتھ پیس سامنا میں کہا ہے کہ محض لفظو ں کے کھیل یا اشتہارات سے بڑھتی بے روزگاری کا مدعا حل نہیں ہونے والا ۔صرف اشتہارات دینے سے ہی نوکریاں نہیں مل جائیں گی ۔
عام انتخاب سے ٹھیک پہلے بےروزگاری سے متعلق اعداد و شمار پر مبنی یہ رپورٹ لیک ہو گئی تھی اور جمعہ کوحکومت کے ذریعے جاری اعداد و شمار میں اس کی تصدیق ہو گئی۔
سال 2005-2004سے اب تک 5 کروڑ سے زیادہ دیہی خواتین نیشنل مارکیٹ کی نوکریاں چھوڑ چکی ہیں ۔ یہ اعداد و شمار این ایس ایس او کے پی ایل ایف ایس (Periodic Labour Force Survey) 2018-2017 کی رپورٹ پر مشتمل ہے جس کو مودی حکومت نے جاری کرنے پر روک لگادی ہے۔
این ایس ایس او کے ذریعے سال2018-2017 میں کئے گئے سروے سے یہ پتہ چلا ہے کہ 12-2011 سے لےکر18-2017 کے درمیان کھیت میں کام کرنے والے عارضی مزدوروں میں 40 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے اس سروے کو جاری کرنے سے منع کر دیا ہے۔
آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں وزیر اعظم نریندر مودی بےروزگاری پر بات نہیں کر رہے ہیں۔ پلواما کے بعد ایئر اسٹرائک ان کے لئے بہانہ بن گیا ہے۔راشٹر واد راشٹر واد کرتے ہوئے انتخاب نکال لیںگے اور اپنی جیتکے پیچھے خوفناک بےروزگاری چھوڑ جائیںگے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی(سی ایم آئی ای) کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق، اس سال فروری میں بےروزگاری کی شرح 7.2 فیصد ہو گئی جو کہ ستمبر 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال فروری میں یہ اعداد و شمار 5.9 فیصدی تھا۔
نیتی آیوگ نے جمعرات کو منسٹری آف لیبر سے سروے کی کارروائی شروع کرنے اور 27 فروری کو اس کے نتائج پیش کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ اس کو مارچ کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جاسکے۔
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی اکانومک ایڈوائزری کاؤنسل کے چیف وویک دیورائے نے کہا کہ اصل مدعا روزگار کے اعدادو شمارکا نہیں بلکہ روزگار کے معیار اور تنخواہ کی شرحیں ہیں۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،حکومت کی بد نیتی کی وجہ سے 29 جنوری 2019 کو ایک اور اہم ادارہ ختم ہوگیا۔
وزیر ریل پیو ش گوئل نے بدھ کو کہا تھا کہ ریلوے آئندہ دو سالوں میں ریٹائر منٹ کی وجہ سے خالی ہوئے عہدوں اور دوسرے عہدوں کو ملا کر 4 لاکھ لوگوں کو نوکری دینے جارہی ہے۔
وزیر ریل کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھیے ۔وہ انہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس میں مسافر تعریف کرتے ہیں۔ مگر سیکڑوں کی تعداد میں طالب علم امتحان کے سینٹر کو لےکر شکایت کر رہے ہیں،ان پر کوئی رد عمل نہیں ہے۔
نوجوانوں کو یہ پانچ سال یاد رکھنا چاہیے۔ جیسے رہنماؤں نے ان کو گھر بٹھا دیا ویسے ہی ووٹنگ آنے پر وہ ایک اور دن گھر بیٹھ لیں۔ نوٹا تو ہے ہی۔
پہلے پیوش گوئل بتائیں کہ کیا مودی حکومت آنے کے بعد ریلوے میں دو لاکھ نوکریوں کی تخفیف کی گئی ہے؟ اگر نہیں تو 17-2014کے درمیان کتنے روزگار دئے گئے ہیں؟ تیس دن میں روزگار سے متعلق وزیر ریل پیوش گوئل کے دو بیان آئے ہیں۔ 1 اکتوبر 2017 […]