خصوصی رپورٹ: دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گوا کے دو گاؤں– امونا اور نویلیم میں ویدانتا کے کچا لوہا بنانے والے دو آئرن پلانٹس کو چلانے میں ماحولیاتی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ کرنا این جی ٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے فضائی آلودگی سے متعلق اندیشوں پر پر تشدد مظاہرے کے بعد سال 2018 کے مئی مہینے میں ویدانتا گروپ کے اسٹرلائٹ کاپر پلانٹ کوبند کونے کی ہدایت دی تھی۔
مودی حکومت کے ذریعے دسمبر 2014 میں ماحولیاتی قانون میں ایسی تبدیلی کی گئی، جس سے ویدانتا کے توتی کورن پروجیکٹ جیسے کچھ اسپیشل پلانٹ کو ان سے متاثر ہونے والے لوگوں کی رائے کے بغیر بنانے کی منظوری ملی۔
گراؤنڈ رپورٹ :ویدانتا گروپ کے اسٹرلائٹ پلانٹ کے ملازمین کی آپ بیتی بتاتی ہے کہ کمپنی کا اپنے ملازمین کے تئیں رویہ بےحد غیر انسانی تھا۔
اگر آپ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹوئٹر ٹائم لائن دیکھیںگے، تو آپ کو پتہ نہیں لگےگا کہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔
گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران 13 لوگوں کی موت کے بعد ریاستی حکومت نے ویدانتا اسٹرلائٹ کو دی گئی زمین کا الاٹمنٹ رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست کے ڈپٹی سی ایم نے سوموار کو پلانٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کیے جانےکا اعلان کیا تھا۔ نئی دہلی: […]
ریاست کے ڈپٹی سی ایم پنیر سیلوم نے سوموار کو جانکاری دیتے ہوئے کہا،’ آج لوگوں کی سب سے بڑی مانگ ہے کہ پلانٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے پلانٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔
ویدانتا کی امیج ہمیشہ سے ہی ماحولیات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی کی رہی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ کمپنی نریندر مودی حکومت کے ‘وکاس یجنڈہ ‘کے علم برداروں میں سے ایک ہے۔
تمل ناڈو کے توتی کورن میں اسٹرلائٹ کاپر یونٹ کے خلاف مظاہرہ کے دوران پولیس کی گولی باری میں مرنے والوں کی تعداد 13ہو گئی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے توتی کورن میں ویدانتا گروپ کے خلاف مظاہرہ میں لوگوں کی موت اور لوک سبھا میں بی جے پی کی کم ہوتی تعداد پر ونود دوا کا تبصرہ۔