وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان مہاراشڑکے اکولہ میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس سے ایک دن پہلے ہی مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے لیے جاری اپنے انتخابی منشور میں بی جے پی نے ساورکر کو بھارت رتن دینے کا وعدہ کیا تھا۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور بی جے پی کے نیشنل ورکنگ پریسیڈنٹ جے پی نڈا کے ذریعے جاری 40 صفحات کے انتخابی منشور میں جیوتبا اور ساوتری بائی پھولے کو بھی بھارت رتن دینے کی بات کہی ہے۔ ساتھ ہی نوجوانوں کو ایک کروڑ روزگار مہیا کرانے سمیت کئی دوسرے وعدےکیے گئے ہیں۔
راجستھان کی کانگریس حکومت نے اس سے پہلے بھی ساورکر کی سوانح حیات والے حصے میں تبدیلی کی تھی اور ان کو ویر کی جگہ انگریزوں سے معافی مانگنے والا بتایا گیا تھا۔
مہا سبھا نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وی ڈی ساورکر کو بھارت رتن سے سرفراز کیا جانا چاہیے
راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔
راجستھان کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے محکمہ تعلیم کو تجربہ گاہ بنا دیا تھا، آر ایس ایس کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے نصاب میں تبدیلی کی گئی تھی۔ سیاسی مفادات کے لئے ساورکر کی بہتر امیج بنائی گئی تھی۔
سنیما:اس سوچ کو قبول کرنے کا مطلب ہے گاندھی اور جناح کے نام پر ساورکر کو’ ویر‘ کہنا ۔بھلے آپ نے اس کو ہندو شدت پسند اور مسلم شدت پسند کہہ دیا ہے ۔لیکن اس شدت پسندی میں جہاں بہت سی باتوں کوسادہ بلکہ Generalizeکرنے کی کوشش کی […]