ایک رپورٹ کے مطابق، 106ممالک کے لوگوں کے فون نمبر، فیس بک آئی ڈی، مکمل نام، مقامات ،تاریخ پیدائش اور ای میل آن لائن ہو گئے ہیں۔ ہندوستان میں10دنوں کے اندر دوسرا ایسا موقع ہے جب کسی کمپنی کے صارفین کا ڈیٹابیس لیک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔گزشتہ 30 مارچ کو گڑگاؤں واقع موبائل ادائیگی اور ڈیجیٹل والیٹ کمپنی موبی کوئیک کے 10 کروڑ صارفین کی جانکاری مبینہ طور پر لیک ہو گئی تھی۔
پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔
ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ صارفین کو ڈیجیٹل دنیا میں موجود ان کی ہر پہچان کو ختم کرنے کا حق بھی ملنا چاہیے۔
ہندوستان کے الیکشن کمشنر کو ایک تھینک یو نوٹ جلدہی مارک زکربرگ کو بھیج دینا چاہئے کیونکہ فیس بک تو اس کا پارٹنر ہے۔ جہاں دنیا کے ادارے الیکشن میں فیس بک کے سازشی کردار کو لےکر محتاط ہیں وہیں ہندوستان کا الیکشن کمیشن فیس بک سے قرارکر چکا ہے۔
فیس بک کے ترجمان نے بتایا کہ ہندوستان میں 335 لوگوں کے ایپ انسٹال کرنے کی وجہ سے ان کے دوستوں میں 562120 لوگوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ ؛آپ کے ڈیٹا کاتحفظ ہماری ذمہ داری ہے اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ہم اس کے اہل نہیں ہیں۔ ہم پر اعتماد کرنے کا شکریہ ،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے لیے بہتر کام کروں گا۔آئندہ ایسی کوئی غلطی نہ ہو ہم اس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں ۔
لوگوں کی ذاتی جانکاری کے غلط استعمال کے معاملے میں فیس بک کے خلاف امریکہ میں تفتیش شروع۔ امریکن فیڈرل ٹریڈ کمیشن اس بات کی جانچکر رہا ہے کہ کیا فیس بک نے صارفین کے لاکھوں اعداد و شمار ایک سیاسی مشاورت ایجنسی کو دئے تھے۔