ہند-پاک مذاکرات کی منسوخی کے پیچھے بی جے پی کا چناوی ایجنڈہ تو شامل نہیں؟
حکمراں بی جے پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارکر اور پاکستان پر تنقید کرکے وہ زیادہ ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔
حکمراں بی جے پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارکر اور پاکستان پر تنقید کرکے وہ زیادہ ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔
عمران خان کے وزیر اعظم بن جانے کے بعد پاکستان کی طرف سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جو ہندوستان کو ایسا مخالفانہ ردعمل ظاہر کرنے کا موقع دے سکتی ہو جس سے وہ اپنے ووٹ بینک کو منظم اور متحدہ کرنے کا کام لے سکے۔
سپاہیوں،سزا یافتہ اور پرانے زیر سماعت قیدیوں کی فوج نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے خوب تواضع کی۔عمران خان نے کپل دیو کی گیندوں پر جب جب چھکے اور چوکے لگائے تھے یا جب سنیل گواسکر کو آؤٹ کیا تھا، اس کی یاد دہانی کرواکے ڈنڈے برس رہے تھے۔
عشروں پر محیط آمرانہ ادوار کے بعد پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک کامیاب انتخابی عمل کے بعد ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو دوسری بار اقتدار منتقل کر رہی ہے۔
ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف دیگر سیاسی جماعتوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر متعدد پارٹیوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اس مرتبہ کے انتخابات میں جہاں پاکستان تحریک انصاف پہلی مرتبہ مرکزی حکومت بناتی دکھائی دیتی ہے وہیں کئی ایسے سیاست دان بھی الیکشن نہ جیت پائے، جو روایتی طور پر مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔
مودی اور شریف میں ایک وصف مشترک ہے وہ یہ کہ دونوں نے پوری سیاست کو اپنی انانیت اور ہرچیز کو اپنی ذات کے گرد محصور کرکے، ذاتی وفاداری کو اہمیت دےکر اور فیصلوں میں من مرضی پر اڑکر، پارٹی کی اندرونی جمہوریت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔
پاکستان میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اقلیتی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی کرشنا کماری کو منتخب کیا گیا ہے۔دوسری جانب مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔