سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق، مئی میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد رہی۔ اعداد و شمار بنیادی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ مناسب نوکری نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوکر کام کرنے کی عمر کے 90 کروڑ ہندوستانیوں میں سے نصف،بالخصوص خواتین نےنوکریوں کی تلاش ہی چھوڑ دی ہے۔
دیہی ترقیات کی وزارت کی سوشل آڈٹ یونٹ کے ذریعے سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا، جس مین اس ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔
وزیراعظم مودی نے آئندہ عام انتخابات سے ٹھیک پہلے یہ بات کہی ہے کہ 2022 تک تمام شہریوں کورہائش فراہم کرانا ان کا مقصد ہے۔ لیکن اس اعدادو شمار کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ پی ایم اے وائی کو بہت سست رفتاری سے انجام دیا جارہا ہے۔
مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع کے ایک صحافی کی عرضی پر ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا ہے ۔پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بن رہے گھروں کی ٹائلوں پر وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویریں لگائی جارہی تھیں ۔
منریگا اب کام کا حق دینے کے بجائے سوچھ بھارت مشن، پردھان منتری آواس یوجنا اور آئی سی ڈی ایس (Integrated Child Development Services) جیسے پروگراموں کی ضروریات پورا کرنے کا ذریعہ زیادہ بن گیا ہے۔