صحافی پرشانت کنوجیا کو ایک ٹوئٹ کی وجہ سے18 اگست کو یوپی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ سوموار کو یوپی سرکار نے ہائی کورٹ میں دائر ان کی ضمانت عرضی پر جواب دینے کے لیے چار ہفتے کاوقت مانگا ہے، جس کے لیے عدالت نے اجازت دے دی ہے۔
این سی آربی کی ایک رپورٹ کے مطابق جیلوں میں بند دلت، آدی واسی اور مسلمانوں کی تعدادملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے، ساتھ ہی مجرم قیدیوں سے زیادہ تعدادان طبقات کے زیر غور قیدیوں کی ہے۔ سرکار کا ڈاکٹر کفیل اور پرشانت کنوجیا کو باربار جیل بھیجنا ایسے اعدادوشمار کی تصدیق کرتا ہے۔
یوپی پولیس کے ذریعے دوسری بارپرشانت کنوجیا کوگرفتار کیا گیا ہے۔ان پر ہندو آرمی کےرہنما کی پوسٹ سے چھیڑ چھاڑ کر کےاس کو پھیلانے کےالزام میں آئی پی سی کی نودفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جن میں زیادہ سے زیادہ سات سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
گزشتہ ایک مہینے میں ہی اکثریت سے دوبارہ اقتدار میں آئی نریندر مودی حکومت نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ اپنی تنقید کے تئیں صبروتحمل کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ویڈیو: اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر مبینہ متنازعہ پوسٹ لکھنے کی وجہ سے گرفتار ہوئے صحافی پرشانت کنوجیا سے سرشٹی شری واستو کی بات چیت ۔
حالیہ گرفتاری اتر پردیش کے گورکھپور سے ہوئی ہے۔ یہاں پر پیر محمد اور رام پرساد نام کے دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
معاملے کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ،شہریوں کی آزادی مقدس ہے اور اس سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کو آئین کے ذریعے یقینی بنایا گیا ہےاور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔
دی وائر میں کام کر چکے صحافی پرشانت کنوجیا کو اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ متنازعہ پوسٹ لکھنے کی وجہ سے یوپی پولیس نے سنیچر دوپہر کو ان کی رہائش گاہ دہلی سے گرفتار کیا ہے۔ حالاں کہ یوپی پولیس گرفتاری سے انکار کر رہی ہے۔