آن لائن نیوز پورٹلوں اورکنٹینٹ پرووائیڈرز کو وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لانے کے لیےمرکزی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے۔دلچسپ یہ ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پردستیاب خبروں اورعصری موضوعات سے متعلق مواد کو ‘پریس’کے ذیلی زمرہ کے تحت نہ رکھ کر ‘فلم’کے ذیلی زمرہ میں رکھا گیا ہے۔
کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔
کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے میڈیا میں نوکریوں کے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ سوموار کو دی ہندو کے ممبئی بیورو کے 20 صحافیوں کو ایچ آر کی جانب سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا ہے۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
ریاست کے انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ریاست کے ویلفیئر پروگرام پر رپورٹ لکھنے کے لئے خواہش مند صحافیوں سے درخواست مانگی گئی ہے۔ چار رپورٹ لکھنے والے 30 منتخب صحافیوں کو 15000 روپے دیےجائیںگے۔ محکمے نے بتایا کہ بڑی تعداد میں صحافیوں سے درخواست ملی ہیں۔
میڈیا کے ذریعے ریپ اور جنسی استحصال کی پہچان پبلک کرنے سے جڑے معاملوں کے بارے میں پریس کاؤنسل آف انڈیا، ایڈیٹرس گلڈآف انڈیااور انڈین براڈ کاسٹنگ فیڈریشن اور نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا۔
وزیرِ اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے راٹھور نے واضح کیا کہ حکومت کا میڈیا پر کنٹرول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے نیوز پورٹل اور ویب سائٹس کوریگیولیٹ کرنے کے لئے کمیٹی بنائے جانے پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے ارملیش کی بات چیت۔
تقریباً تمام حکومتیں کہیں نہ کہیں آزاد میڈیا اور ایمانداری سے کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ادارہ سے گھبراتی ہیں۔ ان کو اپنی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی تنقید ذرا بھی برداشت نہیں ہوتی۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے نیوز پورٹل اور ویب سائٹس کوریگیولیٹ کرنے کے لئے اصول بنانے کو لےکر دس رکنی کمیٹی بنائی ہے۔
پی ایم او کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فرضی خبروں سے نمٹنے کی ذمہ داری پریس کاؤنسل اور نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کی ہونی چاہئے۔