ایک ملک اور ایک مجرم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ ملک قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ مجرم اس کو توڑتا ہے۔ اگر ملک ایک بار بھی قانون توڑ دےتو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بھی مجرم کےخانے میں آ گیا اور اس کو حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔
یوں تو روزانہ سینکڑوں لوگوں کو ٹارچرکرنے کی بات کہی جاتی ہے لیکن غریب،پسماندہ اور اقلیت ان کے خاص نشانے پر ہوتے ہیں۔
یہ تشویش ناک رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب جنوبی ریاست تمل ناڈو میں پولیس کی طرف سے مبینہ تشدد کے نتیجے میں ایک شخص اور اس کے بیٹے کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اتر پردیش اور دہلی میں نابالغ کو حراست میں لینے سے جڑے الزامات پر سپریم کورٹ نے کہا کہ جووینائل جسٹس بورڈ خاموش تماشائی بنے رہنے اور معاملہ ان کے پاس آنے پر ہی حکم دینے کے لئے نہیں بنائے گئے ہیں۔ اگر ان کے علم میں کسی بچے کو جیل یا پولیس حراست میں بند کرنے کی بات آتی ہے، تو وہ اس پر قدم اٹھا سکتا ہے۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے علی راج پور ضلع کا ہے۔ اس معاملے میں نانپور پولیس اسٹیشن انچارج سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو معطل کر ان کے خلاف شعبہ جاتی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
بدھ کودلت نوجوان کی موت ہونے کے بعد آج نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے امروہہ کا ہے۔ مرنے والے کی بیوی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی پٹائی سے شوہر کی موت ہوئی اور پولیس نے ان کو رہا کرنے کے لیے رشوت مانگی تھی۔ معاملے میں 11 پولیس اہلکار معطل کیے جا چکے ہیں۔