آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق سائبر دھوکہ دھڑی کے ذریعے16-2015 میں بینک اکاؤنٹس سے ایک لاکھ روپے سے زیادہ نکالی گئی رقم کے اعداد و شمار 40.20 کروڑ روپے سے بڑھکر18-2017میں 109.56 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔
وزارت خزانہ نے بھاری تنگی کا سامنا کر رہے بینکوں کو سرمایہ دستیاب کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیرو مودی فراڈ کا سامنا کرنے والے پنجاب نیشنل بینک کو سب سے زیادہ 2816 کروڑ روپے کا سرمایہ دستیاب کرایا جائےگا۔
سپریم کورٹ نے پنجاب نیشنل بینک میں 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فراڈ کر کے ملک سے فرار نیرو مودی معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کے لیے دائر پی آئی ایل کو خارج کر دیا ہے۔
17 مئی کو آر بی آ ئی گورنر ارجت پٹیل کو پارلیامنٹری کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہے ۔کمیٹی بینک گھوٹالوں کو لے کر پوچھ تاچھ کرے گی۔
چاہے ہیراکاروبار کا معاملہ ہو یا بنیادی ڈھانچوں کے کچھ بڑے منصوبے، کام کرنے کا طریقہ ایک ہی رہتا ہے-منصوبے کی لاگت کو بڑھاچڑھاکر دکھانا اور بینکوں اور ٹیکس دہندگان کا زیادہ سے زیادہ پیسہ اینٹھنا۔
پچھلی حکومتوں میں سسٹم کو اپنے فائدے کے لئے توڑ نے مروڑنے والے سرمایہ دار مودی حکومت میں بھی پھل پھول رہے ہیں۔
مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں بتایا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ سی بی آئی نے پی این بی کے جنرل منیجر رینک کے ایک افسر کو گرفتار کیا۔
Central Vigilance Commission کو بینکوں کے نو افسروں کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی اجازت ملنے کا انتظار ہے۔ ان کو سی بی آئی نے بد عنوانی میں مبینہ طور پرملوث ہونے کی وجہ سے حراست میں لیا تھا۔
آر بی آئی کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دھوکہ دھڑی کرنے والے بینک ملازمین میں ایس بی آئی 1538 معاملوں کے ساتھ ٹاپ پر ہیں، تو وہیں پی این بی میں 184 معاملے سامنے آئے ہیں۔