اتر پردیش: بھیم آرمی چیف کے پاس رائفل ملی،پولیس نے حراست میں لیا
اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
مشرقی اتر پردیش میں شناخت کی سیاست سب سے زیادہ تلخ ہے۔ پٹیل، کرمی، راج بھر، چوہان، نشاد، کرمی- کشواہا وغیرہ کی اپنی پارٹیاں بن چکی ہیں اور ان کی اپنی کمیونٹی پر گرفت بےحد مضبوط ہے۔ کانگریس کو ان سب کے درمیان اپنے لئے کم سے کم 20 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوگا تبھی وہ یوپی میں باعزت مقام پا سکتی ہے۔
کانگریس کئی سروے کرا چکی ہےجس سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ اکیلی پرینکا ہی کانگریس کی انتخابی مہم میں جان پھونکنے کے لیے کافی ہیں۔ان کی حاضر جوابی اور طنزیہ جملے کانگریس کو وہ جوش و جذبہ دیں گے، جس کی آج سخت ضرورت ہے۔ اندرا گاندھی سے ملتی جلتی ان کی شباہت، پارٹی کیڈر؛ خصوصاً نوجوانوں کو متاثر و متحرک کرنے کی صلاحیت ان کو ایک جداگانہ پہچان دیتی ہیں۔
بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے کہا،اس انتخاب میں میرا مقصد صرف مودی کو ہرانا ہے۔وہ جہاں سے الیکشن لڑیں گے میں بھی وہیں سے میدان میں اتروں گا۔
ویڈیو: بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر آزاد کی رہائی پر ان کے وکیل شری جی بھاوسار سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رہ رہے چندر شیکھر کو 1 نومبر کو رہا کیا جانا تھا۔جیل سے نکل کرانھوں نے کہا 2019 میں بی جے پی کو حکومت سے باہر کر یں گے ۔
آج پورے ملک کا مظلوم سماج چندرشیکھر آزاد کی رہائی کا انتظار کر رہا ہے، لیکن رہائی تو دور ہے، سوال آج اس لڑائی میں زندہ رہنے کا ہے۔
ایک بار اشفاق بیمار پڑے تو بےہوشی کی حالت میں رام رام کہہکر کراہنے لگے۔ان کی فیملی والوں کو یہ سمجھ ہی نہیں آیا کہ پانچ وقت کا نمازی رام رام کیوں رٹ رہا ہے۔ ایک بار امرتیہ سین نے ایک بڑے پتے کی بات کہی تھی، ‘ […]