حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیںگے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیںگے؟
بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کے وکیل نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ دہلی کے ایک پولیس تھانے کے اندر عدالت لگاکر 96 کارکنوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ڈی ڈی اے نے 10 اگست کو تغلق آباد واقع سنت روی داس مندر کوگرا دیا تھا، جس کو لےکر مظاہرہ ہو رہے ہیں۔
ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی میں مظاہرہ کیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد سمیت 90 سے زائد لوگوں کو تشدد پھیلانےکے الزام میں حراست میں لے لیا۔
اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
ویڈیو: بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر آزاد کی رہائی پر ان کے وکیل شری جی بھاوسار سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رہ رہے چندر شیکھر کو 1 نومبر کو رہا کیا جانا تھا۔جیل سے نکل کرانھوں نے کہا 2019 میں بی جے پی کو حکومت سے باہر کر یں گے ۔