خود کو ہم جنس بتانے پر ہندوستانی ایتھلیٹ دوتی چند کی فیملی نے ان کا بائیکاٹ کیا
اڑیسہ کی رہنے والی دوتی چند نے سال 2018 کے ایشین گیمز میں دو سلور میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے 100 میٹر کی دوڑ میں قومی ریکارڈ بھی بنایا ہے۔
اڑیسہ کی رہنے والی دوتی چند نے سال 2018 کے ایشین گیمز میں دو سلور میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے 100 میٹر کی دوڑ میں قومی ریکارڈ بھی بنایا ہے۔
جسٹس رنجن گگوئی کی مدت 13 مہینے سے تھوڑی زیادہ ہوگی اور 17نومبر 2019کو ریٹائر ہوں گے۔
سپریم کورٹ کی 5 رکنی آئینی بنچ کے ذریعے متفقہ طور پر 158 سال پرانی آئی پی سی کی دفعہ 377 کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے پر وکیل ارندھتی کاٹجو سےجمعرات کو ہوئی یاسمین رشیدی کی بات چیت۔
سپریم کورٹ نے تعزیراتِ ہند دفعہ 377 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کو غیر-مجرمانہ ٹھہرایا ہے۔ اقلیتی تنظیم عدالت کے اس فیصلے کے خلاف نظر آ رہی ہے۔
اس فیصلے سے ایک بات اور صاف ہوتی ہے وہ یہ کہ ایک شہری کیا کھاتا اور کیا پیتا ہے یا کیا کھا، پی، پہن اور پڑھ – لکھ سکتا یا نہیں یہ اس پر منحصر نہیں کرتا کہ ‘عوام’ یا ‘اکثریت’ اسے پسند کرتی ہے یا نہیں۔ کئ معنوں میں کورٹ کا یہ فیصلہ رائٹ ٹو پرائیویسی والے فیصلے کو آگے بڑھانے والے فیصلے کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ ہم جنسی غیر قانونی رشتہ یا جرم نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئےمتاثرہ کی ماں نے کہا کہ؛اب بس میں اپنی بیٹی کے گنہ گاروں کو پھانسی پر دیکھنا چاہتی ہوں۔مجرموں کی طرف سے عرضی داخل کرنے والے وکیل نے کہا؛یہ فیصلہ عوام ،میڈیا اور سیاسی دباؤمیں لیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کے ذریعے معاملوں کے مختص پر سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی عرضی پر جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی کا رول ہم منصبوں کے درمیان سربراہ کا ہوتا ہے، ان کو مختلف بنچ کو معاملے باٹنے کاخصوصی اختیار ہوتا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور ایل جی انل بیجل کے بیچ تنازعے پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ونود دوا کا تبصرہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ اختیارات نہیں ہیں۔ پولیس ، زمین اور پبلک آرڈر کے علاوہ دہلی اسمبلی کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔
چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چیلمیشور نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ہر مسئلہ کا حل Impeachment نہیں ہے۔
مرکزی حکومت پر عدالتی تقرریوں کو متاثر کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئی تقرری پر غور کریں تو ایسے کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں جو مستقبل کی ایک خطرناک تصویر بناتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ کے ذریعے کمیشن نے کہا کہ سیاست کو جرم سےآزاد بنانے کی سمت میں اور موثر قدم اٹھانے کے لئے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہوگی جو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
پچھلے مہینے عدالت کے چار سینئر ججوں نے پریس کانفرنس میں اہم پی آئی ایل اور مقدمےکو لے کر جونیئر ججوں کو دیے جانے پر سوال اٹھائے تھے۔
وجہ؟وہ تلافی کر رہے تھے کہ جب ججوں کو ہٹایا گیا تھا تو ان کو مخالفت کرنی چاہیے تھی اور اندرا گاندھی کو مبارکباد دینے کے لئے دلّی نہیں جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی، ایمرجنسی کی مخالفت کرکے جیل جانا چاہیے تھا ان سے دو دو غلطیاں ہوئی ہیں۔
سی جے آئی دیپک مشرا کی صدارت میں ہوئی بنچ کی تشکیل۔ 17 جنوری کو بنچ اہم معاملوں کی سماعت شروع کرےگی۔
آج وویکانند کی سالگرہہے۔ اپنےضمیر کو بیدار کرنے کا اس سے اچھا دن نہیں ہو سکتا۔ وویکانند سچ کوبے خوفی سے کہنے کے حمایتی تھے۔
سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پریس کانفرنس کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں تھا تو کچھ سنگین معاملہ ضرور رہا ہوگا۔ لیکن جسٹس لویا کے معاملے سے اس کا کیا تعلق ہوسکتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے چار ججوں جسٹسچیلمیشور ،جسٹس مدن لوکر،جسٹس کورین جوزف،جسٹس رنجن گگوئی نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے کام پر سوال اٹھائے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو ایک خط بھیجا ہے ۔