آروگیہ سیتو ایپ کی تشہیر میں سرکار نے ساڑھے تین مہینے میں خرچ کیے 4.15 کروڑ روپے
کوروناسے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے اپریل میں لایا گیا آروگیہ سیتو ایپ شروعات سے ہی شہریوں کی نجی جانکاری کے تحفظ اور اس کی افادیت کو لےکر تنازعہ میں ہے۔
کوروناسے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے اپریل میں لایا گیا آروگیہ سیتو ایپ شروعات سے ہی شہریوں کی نجی جانکاری کے تحفظ اور اس کی افادیت کو لےکر تنازعہ میں ہے۔
پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا پہلا مسودہ لےکر آنے والی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس بی این شری کرشنا نے کہا کہ آروگیہ سیتو کے استعمال کو لازمی بنانے کے لیے جاری احکامات کو خاطر خواہ قانونی جواز نہیں مانا جا سکتا ہے۔
آج 12 مئی سے شروع ہو رہی اسپیشل راجدھانی ٹرینوں کے مسافر کے لیے آروگیہ سیتو ایپ کولازمی کر دیا گیا ہے۔مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے ضابطوں کے بعد ایپ کا ڈیٹا اکٹھا ہونے کے ٹھیک 180 دن بعد ڈی لٹ ہو جائےگا۔
حکومت کا دعویٰ کہ اس ایپ کے ذریعے کچھ خاص دوری تک کے ہی انفیکشن کی جانکاری مل سکتی ہے۔ حالانکہ ایک فرانسیسی ہیکر نے پی ایم او اوروزارت دفاع جیسی ہائی پروفائل جگہوں کا ڈیٹاعوامی کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے ملک کے کونے کونے کی جانکاری مل سکتی ہے۔
ملک میں بڑھتے کو روناانفیکشن کے معاملوں کے بیچ مرکزی حکومت نے آروگیہ سیتو موبائل ایپ لانچ کیا ہے، جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ 19 خلاف لڑائی میں ایک اہم قدم بتایا ہے۔ حالانکہ ایپ کی صلاحیت کو لے کر ماہرین کی رائے سرکار کے دعووں کے برعکس ہے۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ صارفین کو ڈیجیٹل دنیا میں موجود ان کی ہر پہچان کو ختم کرنے کا حق بھی ملنا چاہیے۔
حکومت نے ایک ڈیٹا تحفظ قانون کا خاکہ تیار کرنے کے لئے جسٹس بی این سری کرشناکی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی ہے۔ یہ کمیٹی ابھی مشاورت کے عمل میں ہے۔