وزارت قانون کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 420 ججوں کی کمی ہے، جو اس سال اب تک سب سے زیادہ ہے۔ ایک اکتوبر تک ہائی کورٹ میں 659 جج تھے، جبکہ کل منظور شدہ عہدوں کی تعداد 1079 ہے۔
گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جسٹس کے ایم جوزف کی تقرری کو لے کر ہوئی کالیجئم کی بیٹھک اور بی جے پی کے مارگ درشک منڈل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں ہے جب کالیجئم کی سفارش والے ناموں کو مرکز کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس لئے معاملے پر اور زیادہ بات چیت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
مہا راشٹر کے ریٹائر جسٹس جی ڈی اینام دار نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکز ی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سپریم کورٹ میں جسٹس کے ایم جوزف کی تقرری معاملے میں ہوئی کالجیئم کی میٹنگ اور ڈبلیو ایچ او کی حالیہ فضائی آلودگی سروے رپورٹ میں ہندوستان کی حالت پر ونود دوا کا تبصرہ
اگر حکومت سفارشات پر کُنڈلی مارکر بیٹھی رہے اور کچھ نہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوتی ہے، تو یہ قانوناً اقتدار کا غلط استعمال ہے۔