فرانس کی انویسٹی گیٹیو ویب سائٹ’میڈیاپارٹ‘نے ڈاسسو ایویشن کے دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ رافیل کی ڈیل حاصل کرنے کے لئے ڈاسسو کا انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس سے پارٹنرشپ کرنا ‘لازمی’تھا۔ اس رپورٹ کے بعد ڈاسسو نے صفائی دی ہے کہ اس نے بنا کسی دباؤ کے ریلائنس کو منتخب کیا تھا۔
’می ٹو‘مہم کو لے کر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔
مودی حکومت میں اشتہار پر خرچ کی گئی رقم یو پی اے حکومت کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔یو پی اے نے 10سال کی مدت میں اشتہار پر اوسطاً 504کروڑروپے سالانہ خرچ کیا تھا، وہیں مودی حکومت میں ہرسال اوسطاً 1202 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
مرکزی حکومت نے رافیل پر سپریم کورٹ میں داخل پی آئی ایل کی مخالفت کی اور یہ کہتے ہوئے ان کو خارج کرنے کی گزارش کی کہ یہ سیاسی فائدہ لینے کے لیے داخل کی گئیں ہیں۔
سوچیے آج وزیر خارجہ سشما سوراج اس اکبر سے کیسے نظر ملائیںگی، وزارت خارجہ کی خاتون افسر اور ملازم اس اکبر کے کمرے میں کیسے جائیںگی؟ابھی اکبر کابیان نہیں آیا ہے، انتظار ہو رہا ہے، انتظار وزیر اعظم کی رائے کا بھی ہو رہا ہے۔
پی آئی ایل میں سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ ڈیل کی تفصیلی جانکاری اور یو پی اے ، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپنے ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جنسی استحصال کے خلاف عورتوں کا می ٹو کیمپین اور رافیل ڈیل کی سی بی آئی جانچ پر ونود دوا کا تبصرہ
انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعت پاپولر،تیز اور متاثر کن نتائج چاہتے ہیں۔لیکن فوج کی قیادت کو وہ نہیں کرنا چاہیے، جو کوئی حکمراں پارٹی چاہتی ہے۔
طارق انور کی کانگریس میں واپسی ہو رہی ہے۔ 2014 کے مقابلے اس بار کانگریس کی حالت اچھی دکھ رہی ہے۔ ایسے میں ان کا کانگریس سے جڑنا، نہ صرف ان کے اپنے صوبے بہار میں بلکہ ملک بھر میں خاص طور سے مسلمانوں کے درمیان ایک مثبت پیغام ہے۔
اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں
ویڈیو:کلکتہ کی اردو صحافت، ایمرجنسی، اردو اخبار، مسلمانوں کی گرفتاری اور اردو صحافت کے مستقبل پر سینئر صحافی رضوان اللہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔
خاص رپورٹ : مدھیہ پردیش میں پچھلے تین اسمبلی انتخابات ہارکر 15 سالوں سے بنواس کاٹ رہی کانگریس اس بار اقتدار میں واپسی کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ لیکن، سرخیوں میں پارٹی کی اندرونی اٹھا پٹک ہی حاوی ہے۔
اپنی شخصی ایمانداری کا حوالہ دےکر وزیر اعظم مودی بڑے سرمایہ داروں سے اپنے قریبی رشتوں کو لےکر ہو رہی تنقید کو نہیں ٹال سکتے۔
ستمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر اور فرانس کے وزیر دفاع کے درمیان رافیل قرار پر دستخط ہوئے تھے، اس کے ٹھیک پہلے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے رافیل لڑاکو ہوائی جہازوں کی قیمتوں کو لےکر سوال اٹھائے تھے اور اس کو فائل میں درج کیا تھا۔
ایک سیاسی مہم کے تحت شہر میں مختلف مقامات کو نئے نام دیے جا رہے ہیں۔لیکن جب ایک اخبار جو غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو، ایسی غیر ذمہ دارانہ اور مزموم حرکت کرے، تو شاید یہ عبرت کا مقام ہے۔
باڑمیر کے شو سے ایم ایل اے مانویندر سنگھ نے حال ہی میں بی جے پی کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس ان کو اپنے پالے میں شامل کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کو ذات پات والے فارمولے کے بگڑنے کا ڈر ستا رہا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل ڈیل کر لے کر اٹھ رہے سوالوں پر نریندر مودی کی چپی اور سکم ایئر پورٹ کو لے کر وزیر اعظم کے دعوے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل ڈیل کو لے کر مودی حکومت پر اٹھ رہے سوال اور اس کی میڈیا کوریج پر سابق صحافی آشوتوش اور Defence Correspondent رنجیت کمار سے ارملیش کی بات چیت۔
رافیل ڈیل کو لے کر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاندکے بیان ، سنگھ کے سہ روزہ پروگرام میں موہن بھاگوت کا بیان اور میڈیا کے رول پر سینئر رہنما ارون شوری سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاند کے بیان کے بعد کہ امبانی کا نام حکومت ہند کی طرف سے آیا تھا، رافیل تنازعے میں شک کی سوئی فیصلہ کن طور پر نریندر مودی کی طرف مڑ گئی ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا، وزیر اعظم نے ہندوستان کے ساتھ غداری اور فوجیوں کے لہو کی بے عزتی کی۔اولاند کے بیان پر فرانس حکومت نے دی صفائی، رافیل بنانے والی کمپنی نے خود ریلائنس ڈیفنس کو منتخب کیا۔
بات چیت کی غلط فہمی پیدا کر کے بہت کچھ حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے سنگھ کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کا دروازہ چوڑا اور اونچا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع کے ایک صحافی کی عرضی پر ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا ہے ۔پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بن رہے گھروں کی ٹائلوں پر وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویریں لگائی جارہی تھیں ۔
حزب مخالف پارٹیوں اور بی جے پی سے الگ دیہی ضمنی انتخاب لڑ رہی آئی پی ایف ٹی نے الزام لگایا ہے کہ منتخب نمائندوں کو بی جے پی نے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا اور ان کے امیدواروں کو انتخاب کے لئے نامزدگی کی اجازت نہیں دی۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
گووا کے وزیر اعلیٰ منوہر پریکر کا دہلی کے ایمس میں علاج چل رہا ہے،مانا جارہاتھا کہ بی جے پی کسی اور کو وزیر اعلیٰ بنانے والی ہے ۔لیکن پارٹی نے اس سے انکار کیا ہے۔
اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔
پرنب مکھرجی کی تنظیم دی پرنب مکھرجی فاؤنڈیشن آر ایس ایس کے ساتھ ان کے مشن میں تعاون کر سکتی ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کو لے کر اس وقت جہاں کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت پر حملہ آور ہیں وہیں مایاوتی نے کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس کا موقف ہے کہ راہل کی کیلاش مان سروور یاترا ایک ذاتی اور مذہبی یاترا ہے۔ راہل جب کرناٹک الیکشن کے دوران ایک ہوائی سفر میں حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچے تھے تو کانگریس صدر نے منت مانی تھی۔
پیٹرول ،ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کو لے کر کانگریس کی طرف سے بھارت بند بلایا گیا ہے۔ کئی پارٹیوں نے آندولن کی حمایت کی ہے۔
راجستھان ہائی کورٹ نے یہ حکم دو پی آئی ایل کے نپٹارے کے دوران دیا ہے۔ ان میں ریاست کی وزیراعلیٰ وسندھرا راجے پر گورو یاترا کے ذریعے سرکاری خرچ پر پارٹی کی تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپنا امریکہ، کناڈا اور عزرائیل دورہ آخری وقت پر رد کر دیا، جہاں وہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منچ شیئر کرنے والے تھے۔
جے یوا آدیواسی شکتی یعنی’جے وائی اے ایس’وہ گروپ ہے جوقبائلی علاقوں میں بیداری کا کام کر تا رہاہے اور اس نے ‘اب کی بار، آدیواسی سرکار’ کے نعرے سے، بی جی پی کی نیند حرام کر دی ہے۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما دگوجئے سنگھ نے یہ بھی کہا کہ حکومت مرکز میں بھی گجرات والی طرز حکومت نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
2014 کے پہلے تک’سیاسی اکثریت’اور’فرقہ وارانہ اکثریت’کے بیچ کی کھائی رسمی طور پر بنی رہی۔زمین پر جو بھی حالات رہے ہوں لیکن انتخاب غلط فہمی پیدا کرنے والے ایک مکھوٹا کے طور پر کام کرتا رہا۔لیکن مرکز میں بی جے پی کے آنے کے بعد یہ مکھوٹا بھی اتر گیا۔
ریاست کے تمکور شہر میں کانگریس امیدوار عنایت اللہ کی جیت کی ریلی کے دوران ہوئے ایسڈ اٹیک میں 8 کارکن زخمی ہو گئے ہیں۔
کانگریس کو اس وقت راہل گاندھی کی کمی کھل رہی ہے ۔دبے لفظوں میں کانگریس لیڈر یہ بھی کہتے پائے گئے ہیں کی اگر راہل کو اپنی شیو بھکتی ہی دکھانی تھی تو اجین کا شیو مندر مہاکل ایک مناسب جگہ ہو سکتی تھی۔
راجواردھن راتھوڑے کی تصویر کی حقیقت وہ نہیں ہے جو سوشل میڈیا میں عام کی جا رہی ہے اور جس کے تعلق سے میڈیا پورٹلوں پر جھوٹے مضامین لکھے جا رہے ہیں۔