وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔ دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو […]
دہلی پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے والوں میں یوگیندر یادو،دھرم ویر گاندھی،اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد،کانگریس رہنما سندیپ دیکشت، سوراج انڈیا کے دہلی صدر کرنل جئےویر، آئیسا صدر سچیتا ڈے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے رہنما ندیم خان سمیت کئی لوگ شامل ہیں۔
حالانکہ آسام میں بی جے پی کی معاون پارٹی آسام گن پریشد نے پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کی تھی۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ بل آئین کے مساوات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سبھی ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسے مواد کے متعلق خاص طور پر احتیاط برتیں، جن سے تشدد پھیل سکتا ہو یا لاءاینڈ آرڈر بنائے رکھنے میں مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا پھر ایسے واقعات جو ملک مخالف عمل کو بڑھاوا دے رہے ہوں۔
لوک سبھا میں حکومت کے ذریعے دیے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 4 سالوں سے زیادہ وقت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے معاملات میں 177 فیصدی سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ریاست میں دہشت گردی کے 222 واقعات ہوئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 614 رہی۔
احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔
گراؤنڈ رپورٹ :بہار کے اورنگ آباد میں مارچ میں رام نومی کے وقت ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کئی دکانوں میں لوٹ پاٹ کرکے آگ لگا دی گئی تھی۔اس وقت نتیش حکومت نے متاثر دکانداروں کو معاوضہ دینے کی بات کہی تھی، لیکن چار مہینے کے بعد بھی زیادہ تر دکانداروں کو ایک روپیہ بھی معاوضہ نہیں ملا ہے۔
اس معاملے میں کیس درج کر 3 مقامی لڑکوں کے ساتھ ہوئی مار پیٹ میں شامل ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہےاور اس کے ساتھیوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔خبروں کے مطابق؛ شیلانگ میں مظاہرہ کرنے والوں نےاتوار رات کو پولیس فورس پر پیٹرول بم پھینکا ہے ، حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔
گزشتہ سال سے سری لنکا میں ان دو فرقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، بعض شدت پسند بودھ کے گروہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ یہ لوگوں کو زبردستی مذہب بدلنے پر مجبور کرتے ہیں اور بودھ کے آثار قدیمہکو نقصان پہنچا رہے ہیں۔