14 سال کی سب سے نچلی سطح پر پہنچی زراعتی آمدنی
سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بیس ایئر 2012-2011 پر مبنی ہیں۔
سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بیس ایئر 2012-2011 پر مبنی ہیں۔
بی جے پی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ فصل بیچنے کے 14 دن کے اندر گنا کسانوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائےگی اور حکومت بننے کے 120 دنوں کے اندر گنا کسانوں کے بقایے کی ادائیگی کر دی جائےگی، لیکن اتر پردیش میں پارٹی کی حکومت بننے کے بعد بھی یہ وعدے کاغذوں سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔
اس سے پہلے مارچ 2018 کو کسانوں نے اپنی مانگوں کے ساتھ ناسک سے ممبئی تک لمبی ریلی کی تھی۔ الزام ہے کہ مہاراشٹر کی فڈنویس حکومت نے کسانوں کی مانگوں کو پورا نہیں کیا ہے، اس کی وجہ سے کسان ایک بار پھرمظاہرہ کرنے کو مجبور ہوئے ہیں۔
نریندر مودی حکومت کی پچھلی کئی اسکیموں کی طرح یہ نئی اسکیم بھی دکھاتی ہے کہ لٹین دہلی اصلی ہندوستان کی سچائی سے کتنی دور ہے۔
لوک پا ل کی تقرری کے مطالبے کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے انا ہزارے کی حمایت میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی شیو سینا نے ان سے گزارش کی ہے کہ وہ جئے پرکاش نارائن کی طرح بدعنوانی کے خلاف تحریک کی قیادت کریں۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نےدعویٰ کیا کہ دینا کی سب سے بڑی ہیلتھ سروس’ آیوشمان بھارت یوجنا ‘کے تحت اب تک 10 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔وہیں اپوزیشن نے اس بجٹ کو جملے بازی اور انتخابی تشہیر قرار دیا ہے۔
ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال رہے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انتخابی سال میں عوام کو لبھانے والا عبوری بجٹ پیش کیا۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں دی گئی بڑی راحت کے تحت سرمایہ کاری پر 6.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
انا ہزارے نے کہا کہ ہڑتال تب تک جاری رہے گی جب تک مرکزی حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے کیے گئے اپنے وعدوں جیسے – لوک آیکت قانون بنانے ، لوک پال کی تقرری کیے جانے اور کسانوں کے مدعے کو سلجھانے کا کام پورا نہیں کردیتی۔
آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔
راجسمند ضلع کے کانکرولی پیپلی آچاریان گاؤں میں ایک کسان لیہرولال کیر نے مبینہ طور پر فصل برباد ہونے پر خودکشی کر لی۔ اہل خانہ نے بتایا کہ بینک سے قرض نہ ملنے پر مجبوراً ساہوکار سے قرض لینا پڑا تھا، اس لئے حکومت کی قرض معافی سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں۔
کسان حکومت سے بھی ناراض ہیں ۔ ان کو امید تھی کہ حکومت آلو کے لیے بھی ایم ایس پی طے کرے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب جو حال ہے اس میں ان کی لاگت بھی نہیں نکل رہی ۔
بستر ضلع کے لوہانڈی گوڑا میں ٹاٹا اسٹیل پلانٹ کے لئے سال 2008 میں آدیواسی کسانوں کی زمین لی گئی تھی۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں زمین واپس دلانے کا وعدہ کیا تھا۔
اپنے والد اور دادی کے برخلاف بطور کانگریس صدر راہل گاندھی نے تمام مدعیان کی باتیں سنیں، جس کی امید قدیم اورتاریخی پارٹی کے ہائی کمانڈ جیسے عہدےدار سے کم ہی رہتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے اب تک کسانوں کی قرض معافی کا اعلان نہیں کیے جانے کی مخالفت میں ہڑتال کی تیاری کی جارہی ہے۔ اے آئی کے ایس کی دو دن چلنے والی سینٹرل کسان کاؤنسل کی میٹنگ میں ‘گرامین بھارت بند ‘کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے ایک 28 سالہ کسان نیلیش دھرم راج ہیالج نے موضع وزیرکھیڑے گاؤں میں پھانسی لگا لی۔ ان کے اوپر چار لاکھ روپے کا قرض بقایا تھا۔
مہاراشٹر کے کسان سنجے ساٹھے نے 750 کلو پیاز کے محض 1064 روپے ملنے سے ناراض ہوکر وزیر اعظم نریندر مودی کومنی آرڈر بھیجا تھا۔
پیاز کی کم قیمت ملنے کی وجہ سے تاتیا بھاؤ کھیر نر اور منوج دھونڈگےنے خودکشی کر لی۔ مہاراشٹر سے لگاتار یہ خبریں آ رہی ہیں کہ پیاز کے کسان اپنی پیداوار کو کم قیمت پر بیچنے کو مجبور ہیں۔
احمد نگر ضلع کے ایک کسان شریس ابھالے نے 2657کلو پیاز بیچی تو ان کو 2916 روپے ملے۔ مزدوری اور ٹرانسپورٹ پر آئے خرچ 2910 روپے ادا کرنےکے بعد کسان کے پاس محض 6 روپے بچے۔
ناسک کی یولا تحصیل میں اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی میں ایک کسان نے 545 کلوگرام پیاز 51 پیسے فی کلوگرام کی قیمت سے بیچی۔ کسان کا کہنا ہے کہ علاقے میں سوکھے جیسے حالات ہیں۔ اس آمدنی میں کیسے گھر چلاؤں، کیسے اپنا قرض چکاؤں۔
ریاست کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز 50 پیسے فی کلوگرام اور لہسن 2 روپے فی کلوگرام کی قیمت سے فروخت ہوا۔ منڈی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی آئیںگے تو بہتر قیمت ملےگی۔
مہاراشٹر کے سنجے ساٹھے نام کے ایک کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز کو محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنے پڑے۔ اس بات کو لے کر ناراض ساٹھے نے پورا پیسہ پی ایم او کو عطیہ کر دیا ہے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی میں ملک بھر سے اکٹھا ہوئے ہزاروں کسان پارلیامنٹ کا ایک جوائنٹ سیشن بلانے کی مانگ کر رہے ہیں، جہاں زراعتی بحران سے جڑے ان کے سوال اٹھائے جا سکیں۔ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کسانوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ملک کے مختلف حصوں سے آئے کسان اپنی مانگوں کے ساتھ دہلی میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی اہم مانگ ہے کہ ان کا قرض معاف کیا جائے اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشوں کو نافذ کر کے ان کو فصلوں کی لاگت کی ڈیڑھ گنا قیمت دی جائے۔
مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ کسانوں کے مسائل کولے کر پارلیامنٹ میں ایک اسپیشل سیشن ہونا چاہیے اور اس میں کسانوں کے حق میں ایک بل پاس ہونا چاہیے۔
کسانوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہورہا ہے لیکن حکومت رام مندر کے ذریعے لوگوں کا دھیان کسانوں کے مدعے سے بھٹکانا چاہتی ہے ۔
کسانوں کا ایک گروپ خودکشی کر چکے اپنے ساتھی کسانوں کی کھوپڑیاں لے کر دہلی پہنچا ہے۔
بیمہ کمپنیوں کو اکتوبر 2018 تک 66242 کروڑ روپے کا پریمیم مل چکا ہے۔ ایک طرف کمپنیوں کو وقت پر پریمیم مل رہا ہے، وہیں دوسری طرف کسانوں کے دعوے کی ادائیگی کئی مہینوں سے زیر التوا ہے۔
الیکشن کے ہنگاموں کے دوران مدھیہ پردیش میں کچھ اہم معاملات نظر انداز ہو گئے ہیں۔بی جے پی کی موجودہ سرکار نے ملک کے اس وسطی صوبے کے کچھ اہم مسائل کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
چھتیس گڑھ میں بہوجن سماج پارٹی کی طاقت کے بارے میں اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
وائر کی اسپیشل رپورٹ: آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کمپنیوں کو پہلے کی بیمہ اسکیموں کے مقابلے میں36848 کروڑ روپے کا زیادہ پریمیم ملا ہے جبکہ کور کئے گئے کسانوں کی تعداد میں صرف 0.42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اسپیشل رپورٹ : چھتیس گڑھ کی ان 18 اسمبلی سیٹوں کی ریاضی، جن پر پہلے مرحلے میں 12 نومبر کو ووٹنگ ہونے والے ہیں۔
سینئر صحافی اور کسان کارکن سائی ناتھ نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں فصل بیمہ یوجنا کے تحت کل 173 کروڑ روپے ریلائنس انشیورنس کو دئے گئے۔ فصل برباد ہونے پر ریلائنس نے کسانوں کو صرف 30 کروڑ روپے کی ادائیگی کی اور بنا ایک پیسہ لگائے 143 کروڑ روپے کا منافع کما لیا۔
اگر چھتیس گڑھ میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہ ملی تو جوگی کے پاس کئی راستے ہیں۔ اگر انہیں اور بی ایس پی کے گٹھ بندھن کو کل 10 سیٹیں بھی مل جاتی ہیں تو وہ کانگریس کے سامنے مکھیہ منتری بننے تک کا دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔
ریزرو بینک نے کہا کہ 2008 سے 2009 کے درمیان اور2012 سے 2013کے درمیان میں یو پی اے حکومت کے ذریعے کیا گیا ایم ایس پی میں اضافہ موجودہ دام کے مقابلے میں زیادہ تھا۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش کے لوک آیکت وزیراعلیٰ کے کلاف کارروائی کے لیے اہل نہیں ہیں ۔ اس لیے ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لیے لوک آیکت کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔
فیس بک اور ٹوئٹر پر ایک تصویر میں دکھایا گیا کہ بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا ABP نیوز چینل کے کسی پروگرام میں کسانوں کو غدار کہہ رہے ہیں۔
حالیہ کسان تحریک اور زرعی بحران سے جڑے مدعوں پر سابق اگریکلچر سکریٹری سراج حسین اور کسان شکتی سنگھ کے پشپیندر سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیےکارپوریٹ لون ڈیفالٹرس اور کسانوں کی قرض معافی کے متعلق حکومت کے رویے پر ونود دوا کا تبصرہ۔