ویڈیو: ہندوستانی فضائیہ میں ونگ کمانڈر رہیں انوما آچاریہ کو بی جے پی نے اتنامتاثر کیا کہ انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور پارٹی کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کر لیا، لیکن کچھ عرصے میں ہی وہ پارٹی سے مایوس ہو گئیں۔ انوما آچاریہ کی مودی پرستار سے مودی نقاد بننے کی کہانی۔
میں نریندر مودی سے متاثر تھی، گجرات میں رہتے ہوئے میں نے اچھی سڑکیں، چھوٹی صنعتیں دیکھی تھیں، ان کی تعریف بھی سنی تھی۔ سیاست میں جانے کا سوچنے کے بعد میں نے بی جے پی سے رابطہ بھی کیا اور پارٹی کے لیے کام بھی کیا۔ لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں رونما ہوئے واقعات نے وزیر اعظم مودی کے بارے میں میری رائے بدل کر رکھ دی۔
ایسے میں جب ملک میں خواتین کی کوئی حقیقی نمائندگی ہی نہیں بچی اور حکومت میں ویمن پاور کی مثال مانی جانے والی نام نہاد رہنما بی جے پی رہنماؤں یاحامیوں کے ذریعے کئےاستحصال کے کئی معاملوں پر منھ سلکر بیٹھ چکی ہیں، تو کیسےحکومت سے کسی انصاف کی امید لگائی جائے؟
بچیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 6 تنظیموں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1994 میں بچیوں کے ساتھ ریپ کے 3986 واقعات سامنے آئے تھے، جو سال 2016 میں 4.2 گنا بڑھکر 16863 ہو گئے۔
انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
کٹھوعہ ریپ اور قتل کی نئی میڈیا رپورٹ:اخبار کی اس رپورٹ اور ملزمین کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں کیا فرق ہے؟آپ کو کوئی فرق نظرآتا ہے؟تو کیابکاؤ میڈیاکے اس دور میں کسی بھی چیز کی توقع کی جا نی چاہیے؟
کٹھوعہ معاملے میں ریپ نہ ہونے کی میڈیا رپورٹ پر جموں و کشمیر پولیس نے کی وضاحت کہا ؛’میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہی دائر کی گئی چارج شیٹ۔‘
کٹھوعہ گینگ ریپ معاملے میں آٹھ سالہ بچی کی پہچان اجاگر کرنے والے میڈیا گھرانوں نے دہلی ہائی کورٹ سے معافی مانگی۔