اس سال اکادمی نے ہندی میں چترا مدگل، انگریزی میں انیس سلیم ، اردو میں رحمان عباس ،سنسکرت میں رماکانت شکل اور پنجابی میں موہن جیت سمیت کل 24 ہندوستانی زبانوں کے قلمکاروں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔
تم کیسے مسلمان ہو کہ تمھاری بیوی برقعہ نہیں پہنتی اور تم اردو نہیں بولتے…۔یہ کہانیاں اتنی حقیقی اور جانی پہچانی سی ہیں کہ اسے پڑھتے ہوئے احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم فکشن پڑھ رہے ہیں۔
جو کام مہا شویتا دیوی نے بنگلہ میں کیا ہے،وہی کام الیاس احمد گدی اردو فکشن میں انجام دے رہے تھے۔گدی انسانی تاریخ کو استحصال کی تاریخ تصور کرتے ہیں اور انسان کے تمام مسائل کی جڑ میں بھوک کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں، جس کے سبب انسان پلو والے آم بھی کھانے کو مجبور ہوتا ہے۔
نئی نسل تو شاید ان کے نام سے بھی واقف نہ ہو کیونکہ اسے کبھی بتایا ہی نہیں گیا کہ جھنگ کےپرانے محلے میں رہنے والا ا سکول ماسٹر کا بیٹا کون تھا،انہیں صرف یہ رٹایا جا رہا ہے کہ وہ ایک قادیانی تھا اور قادیانی کافر ہوتے ہیں۔